گردی کے خلاف واقعات پر مظاہروں کے سوا اور کوئی راستہ نہیں : شیرازی

IQNA

گردی کے خلاف واقعات پر مظاہروں کے سوا اور کوئی راستہ نہیں : شیرازی

12:50 - February 22, 2015
خبر کا کوڈ: 2882510
بین الاقوامی گروپ:تکفیری ٹولہ ہر فرد کا دشمن ہے یہ عیسائی ، ہندو اور دیگر اقلیتوں کو بھی ہدف بناتا آرہا ہے

ایکنا نیوز- دنیا اور بالخصوص اسلامی ممالک میں دہشت گردی کے واقعات میں افسوسناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ ان واقعات میں اکثر مسلمان اور مسلمان ممالک میں پیروان اہل بیت اور اہل بیت اطھار سے محبت رکھنے والے شہید کیے جارہے ہیں
پاکستان میں حالیہ فوجی آپریشن کے اعلان کے بعد شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اور ان حملوں میں مساجد کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ملک بھر میں ایک طرف مظاہرے بھی ہورہے ہیں مگر دہشت گردی کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ اس حوالے سے ایکنا نیوز نے مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی  سے  ٹیلی فون پر گفتگو کی جسکا خلاصہ حاضر خدمت ہے۔
ایکنا : پاکستان میں شعیہ قوم پر حملوں کے خلاف دہشت گردی پر احتجاج سے حکومتی رویے پر کوئی تبدیلی آرہی ہے ؟
ناصر عباس شیرازی: دہشت گردی کے خلاف واقعات پر مظاہروں کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ، عوام تنگ آکر مجبور ہوچکے ہیں ۔ انکی جان و مال خطرے میں ہیں ۔ مردہ ضمیروں کو جگانے کے لیے مظاہرے کیے جارہے ہیں کیونکہ دہشت گردوں نے ملکی سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔
ایکنا نیوز- دہشت گردانہ کاروائی بالخصوص اہل تشیع کے خلاف واقعات کے حوالے سے دیگر مذاہب ،مسالک اور بالخصوص علماء کی ذمہ داری کے حوالے سے کچھ فرمانا پسند کریں گے ؟
ناصر عباس شیرازی: تکفیری ٹولہ ہر فرد کا دشمن ہے یہ عیسائی ، ہندو اور دیگر اقلیتوں کو بھی ہدف بناتا آرہا ہے یہ اسلام ، ملک ، قوم سب کے دشمن ہیں ۔ ان دہشت گردوں کی زبانی مذمت کافی نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔
سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کریں اور خاص کر علماء کی ذمہ داری زیادہ ہے علماء کو چاہیے کہ وہ ان تکفیریوں کے چہرے کو واضح کریں۔

ایکنا نیوز- حکومتی اقدامات کے نتائج سے کیا آپ لوگ مطمین ہیں ؟
ناصر عباس شیرازی : افسوس کی بات یہ ہے کہ پنجاب حکومت دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے بجائے مظلوموں کو پکڑ رہی ہے اور ان عناصر کے خلاف کاروائی سے جان بوجھ کر گریز کررہی ہے انکے مددگاروں اور سرپرستوں کو بلاکر انکے خلاف کاروائی نہ کرنے کی یقین دہانیاں کرائی جارہی ہیں ایسے میں ان سے کیا امید کی جاسکتی ہے۔

ایکنا : واقعات کو روکنے کے حوالے سے حکومت کی ذمہ داری کیا بنتی ہے  ؟
ناصر عباس شیرازی: حکومت چاہے تو دہشت گردوں کو انجام تک پہنچا سکتی ہے اور پاکستانی عوام یہی چاہتی ہے کہ حکومت ملک میں امن و امان بحال کرے ، عوام کی تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔ سب جانتے ہیں کہ دہشت گرد کہاں ہیں اور انکی سرپرستی کون کررہے ہیں انکو امداد کہاں سے ملتی ہیں لیکن انکے خلاف کاروائی نہیں ہورہی اور اگر یہی پالیسی جاری رہی تو ملک میں سب کچھ تباہ و برباد ہوگا۔
ایکنا : ان حملوں اور واقعات سے طالبان اور انکے حامی کیا سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟
ناصر عباس شیرازی: سب جانتے ہیں کہ ان کاروائیوں کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل سمیت ہمارے دشمن ہمسایہ ملک کا ہاتھ ہے حقائق کو سب جان چکے ہیں ۔ ستم یہ ہے کہ حکومت خود کو غافل ظاہر کررہی ہے اور بہانہ بازیوں سے عملی اقدام سے گریزاں ہے ۔ جب تک دہشت گردوں کے خلاف موثر کاروائی نہیں کی جاتی یہ لوگ جو ملکی سالمیت اور مسلمانوں کے اتحاد سے خوف زدہ ہیں کھبی بھی پاکستان میں وحدت اور ملکی ترقی کو برداشت نہیں کریں گے اور انکی حمایت سے انکے آلہ کار تباہی پھیلاتے رہیں گے۔

 

نظرات بینندگان
captcha