ایکنانیوز- اسلام ٹائمز۔ خانہ فرہنگ اسلامی جمہوری ایران لاہور اور پنجاب یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام 2 روزہ بین الاقوامی میر سید علی ہمدانی کانفرنس پنجاب یونیورسٹی لاہور کے الرازی ہال میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کی صدارت پنجاب یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کی۔ 2 روزہ بین الاقوامی میر سید علی ہمدانی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ اسلام محبت اور امن کا دین ہے اس کا مقصد انسانوں کو متحد کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں اتحاد کی بہت ضرورت ہے اور میر سید میر علی ہمدانی نے بھی اپنی زندگی میں اسی پیغام کو آگے پھیلایا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں موصول ہونے والے تمام مقالات کو پنجاب یونیورسٹی شائع بھی کرے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل محمد حسین نبی اسدی نے کہا کہ میر سید علی ہمدانی کا شمار ان صوفیائے کرام میں ہوتا ہے جو ہماری وراثت ہیں اور انہوں نے دین اسلام کیلئے بہت اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں کسی کو بے گناہ قتل کرنا انتہائی جرم ہے۔
علامہ اقبال کے پوتے منیب اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سید علی ہمدانی کو حضرت علامہ اقبال نے بھی خراج تحسین پیش کیا ہے لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ان بزرگان دین کی پیروی کریں اور حقیقی معنوں میں ان کے پیروکار بنیں۔ اس موقع پر خانہ فرہنگ اسلامی جمہوری ایران لاہور کے ڈائریکٹر جنرل اور کلچرل اتاشی اکبر برخورداری نے خطاب کیا اور کانفرنس کے بارے میں بریفنگ دی۔ انھوں نے کہا کہ میر سید علی ہمدانی کا شمار نابغہ روزگار اور عالم اسلام کی والا مقام شخصیات میں ہوتا ہے، دانشور اور فضلاء اُن کو سلطان العارفین، کشمیر میں مبلغ اسلام "علی ثانی"، اُن کے مرید اور عقیدت مند شاہ ہمدان اور امیر کبیر اور تاجکستان کے لوگ حضرت امیر جان کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ ایرانی دانشور استاد شہید مطہری اُن کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میر سید علی ہمدانی کشمیر میں اسلام کی خدمت کرنے والی عظیم شخصیات میں سے تھے، اسلام کی اس قابل فخر ہستی نے کشمیر میں ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے ہر ایک خود استاد کے مقام پر فائز ہوا، اُن کی حجرہ، زیارتگاہِ خواص و عوام ہے، میر سید علی ہمدانی، حسینی سادات میں سے ہیں، وہ ایک عارف، شریعت کے پابند ،ایک پرجوش انقلابی اور عظیم عالم تھے جن کی تعلیمات نے برصغیر سے ماورالنہر تک لوگوں میں جوش و ولولہ پیدا کیا۔
مجلس ترقی ادب کے سربراہ تحسین فراقی نے تجویز پیش کی کہ یونیورسٹی لیول پر فارسی زبان سکھانا ایسا ہی ہے جیسے ایک درخت کو کسی دوسری جگہ منتقل کیا جائے۔ اس لئے اس کانفرنس میں یہ قرارداد پیش کی جائے کہ فارسی زبان کو پہلے کی طرح پرائمری لیول سے شروع کیا جائے تاکہ فارسی کی ترویج میں اہم کردار ادا ہو سکے اور ان مقالات کو شائع کیا جائے تاکہ لوگ ان تحقیقات سے فائدہ اٹھا سکیں۔
تقریب سے اسلام آباد میں موجود ایران کے کلچرل قونصلیٹ شہاب الدین دارایی، پاکستان میں موجود تاجکستان کے قونصل جنرل شیر علی جانان، ڈاکٹر معین نظامی، صدر شعبہ فارسی پنجاب یونیورسٹی لاہور، ڈاکٹر محمد ابوالکلام سرکار بنگلہ دیش اور ڈاکٹر عصمت اللہ زاھد، ڈاکٹر عارف نوشاہی، ڈاکٹر محمد سلیم مظہر، پروفیسر ڈاکٹر محمد ناصر، ڈاکٹر اقبال ثاقب، ڈاکٹر شعیب اقبال، ڈاکٹر شعیب احمد، ڈاکٹر مصباح الدین نرزیقول تاجکستان، ڈاکٹر قاسم صافی تہران،ایران، ڈاکٹر حکیمہ دبیران ایران، ڈاکٹر محمد ابراھیم ایرج پور ایران، ڈاکٹر محمد امیر جلالی ایران، ڈاکٹر محمد حسین مقیسہ تہران، ایران، ڈاکٹر نرگس جابری نسب تہران،ایران، ڈاکٹر فرہنگ مہاجرانی، تہران،ایران، ڈاکٹر سمیہ مہاجرانی تہران،ایران، ڈاکٹر صفا کاظمیان مشھد،ایران اور ڈاکٹر لیلا ھاشمیان ھمدان ایران نے بھی خطاب کیا۔ اس 2 روزہ کانفرنس میں کثیر تعداد میں پاکستان، ایران، تاجکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے مہمانوں نے شرکت کی۔