ایکنا نیوز- خبررساں ادارے «آریانانیوز» افغانستان کے مطابق افغان جنگ میں نشیب و فراز کا سلسلہ جاری ہے۔
کنڑ کے گورنرعبدالستار میرزکوال کا کہنا ہے: داعش سے شدید جنگ کے بعد افغان طالبان کے اہلکار داعش میں شمولیت پر راضی ہورہے ہیں اور سفید پرچم ہٹا کر کالے پرچم اٹھا رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا : داعش میں اکثر وہ طالب جنگجو مل رہے ہیں کو عرب یا پاکستانی نژاد ہیں جبکہ مقامی افغان طالبان وفاداری سے طالبان کے ہمراہ ہیں یا انکو زبردستی داعش میں شمولیت پر مجبور کیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ افغان حکومت نے کہا تھا کہ مشرقی حصوں میں داعش کی سرکوبی جاری ہے مگر اس کے برعکس ان علاقوں پر داعش کا کنٹرول برقرار ہے اور مقامی حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں اور انکے مطابق اس علاقے میں چار سو کے لگ بھگ داعش دہشت گرد موجود ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ چپهدره، وگل اور کنگل کے علاقوں میں طالبان جنگ سے تنگ آکر داعش سے ملحق ہورہے ہیں اور بعض مقامات پر داعش کی طالبان سے گفتگو بھی جاری ہے اور ان علاقوں میں طالبان نے سفید پرچم ہٹا کر کالے پرچم نصب کردیے ہیں۔
مقامی شخص محمد جمیل کے مطابق چپہ درہ میں داعش مکمل طور پر مسلط ہے اور لازم ہے کہ حکومت اس علاقے میں فوری طور پر آپریشن کرے۔
قابل ذکر ہے کہ ننگرہار سے پانچ سو خاندان طالبان و داعش جنگ کی وجہ سے گھربار چھوڑ چکے ہیں۔/