
ایکنا نیوز، الجزیرہ نے رپورٹ دی ہے کہ یورپی ہینڈبال چیمپئن شپ کے کوالیفائنگ میچ میں اسپین کی خواتین ٹیم نے اسرائیلی ٹیم کے خلاف مقابلے کے دوران فلسطینی پرچم کی علامت "تربوز" کے اسٹیکر اپنے جوتوں پر لگا کر فلسطین کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
ٹیم کی کھلاڑی پاؤلا آکروز نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا:
"ہم میدان کے باہر ہونے والے مظالم کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔"
انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی ہمبستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک نسل کشی کا شکار ہیں، جس میں غزہ کی جنگ کے دوران 68 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور ان کے گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
یورپی ہینڈبال فیڈریشن کے مطابق، اسپین نے 38 کے مقابلے میں 22 گول سے یہ میچ جیت لیا۔
یہ قابلِ ذکر ہے کہ اسرائیلی کھیلوں کی ٹیموں کو مختلف یورپی مقابلوں بشمول فٹبال میں شرکت کے دوران اکثر عوامی احتجاجات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
حال ہی میں، انگلینڈ کے فٹبال کلب ایسٹن وِلا نے اعلان کیا کہ مکابی تل ابیب کے مداحوں کو 6 نومبر کے یورپا لیگ میچ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی، کیونکہ پولیس کو فلسطین کے حق میں ممکنہ مظاہروں پر سیکورٹی خدشات تھے۔ یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی ٹیم کے نروے اور اٹلی کے خلاف ورلڈ کپ کوالیفائنگ میچوں کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاجات ہوئے، جن میں اوسلو اور اودینیزے (اٹلی) میں ہزاروں افراد نے غزہ میں اسرائیلی جرائم کی مذمت کی۔
اسپین کے وزیرِاعظم پیڈرو سانچز نے اپنے تازہ بیان میں غزہ میں جاری نسل کشی کے جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات پر زور دیا۔
ان کے اس مؤقف پر ردعمل دیتے ہوئے، حجت الاسلام والمسلمین محمد مهدی ایمانیپور، صدر تنظیم برائے ثقافت و اسلامی تعلقات نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: جب امریکہ اور یورپی طاقتیں غزہ میں ہونے والی نسل کشی کو جنگ بندی کے نام پر چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں، ایسے وقت میں اسپین کے وزیرِاعظم پیڈرو سانچز کا یہ مؤقف انتہائی قابلِ قدر ہے۔ صہیونیوں اور امریکہ کے لیے غزہ کی اس عظیم انسانی تباہی کے انجام سے فرار کا کوئی راستہ نہیں۔/
4312068