چین اور ایران اسٹریٹیجک تعلقات پر ایرانی سفارت خانے کا بیان

IQNA

چین اور ایران اسٹریٹیجک تعلقات پر ایرانی سفارت خانے کا بیان

18:15 - July 15, 2020
خبر کا کوڈ: 3507929
تہران(ایکنا) اسلامی جمہوریه ایران اور عوامی جمہوریه چین کے درمیان 25 ساله تزویراتی تعاون کی جامع دستاویز ہے- محمد علی حسینی

سفیر اسلامی جمہوریہ ایران سید محمد علی حسینی نے کہا ہے کہ

آج کے دور میں مختلف ممالک کے درمیان طویل مدتی سیاسی اور اقتصادی تعاون دو طرفه اور علاقائی تعلقات کے عام مروجه مکانزم کے قالب میں موجود ہے. اس طرح کے منصوبوں میں سے جن پر بہت زیاده بحث و تمحیص ہو چکی ہے ایک اسلامی جمہوریه ایران اور عوامی جمہوریه چین کے درمیان 25 ساله تزویراتی تعاون کی جامع دستاویز ہے. اسلامی جمہوریه ایران، عوامی جمہوریه چین کے ساتھ اپنے تعلقات کے فروغ کو بین الاقوامی حقایق، استعداد اور دونوں ممالک کی مختلف النوع توانائیوں کو مدنظر رکهتے ہوۓ تشخیص دیتی ہے. اسلامی جمہوریه ایران کی اس تزویراتی سوچ کے پیچهے مغربی اور مشرقی تسلط کی نفی کے فلسفے کے علاوه یه اصول بهی کارفرما ہے  که جو ممالک ایران کیساتھ تعمیری دوستانه تعلقات چاہتے ہیں ان کیساتھ تعلقات کو فروغ اور تقویت دی جاۓ.

دونوں ممالک کی قیادت نے یه فیصله کیا ہے که اپنےطویل مدتی تعلقات کا سنگ بنیاد ایک 25 ساله دورانیے کے فریم پر رکهیں. یه نظریه صدر عوامی جمہوریه چین عزت مآب جناب شی جی پینگ کے تہران کے 2016 کے دورے کے موقع پر پیش کیا گیا اور دونوں ممالک نے اس کا استقبال کیا. گذشته سالوں میں اس منصوبه کے اجمالی اصول وضع کر لۓ گۓ  اور ان کی تفصیل پر دونوں ممالک کےحکام کی بات چیت جاری ہے جو ابهی تک مکمل نہیں ہوئی ہے.

ایران او چین کے درمیان طویل مدتی تعاون کی جامع دستاویزآینده دنیا کے دو اہم ممالک کے درمیان تعلقات کیلۓ اصول بنانے کیلے روڈمیپ اور مستحکم پٹری کا کام دیگی. جب که چین مستقبل قریب میں دنیا کی بڑی اقتصادی طاقت اور ایران مغربی ایشیا کی بڑی طاقتوں میں سے ایک اہم طاقت کے طور پر روایتی تسلط پسند طاقتوں سےآزاد اور تکمیلی تعلقات کے ذریعه مشترکه مفادات کے حصول کیساتھ ساتھ مقرره مقاصد تک رسائی کیلۓ ایک جامع منصوبه بندی کر کے اس پر عملدرآمد کر سکتے ہیں.

خوش قسمتی سے گذشته چند سالوں کے دوران عوامی جمہوریه چین کیساتھ دوطرفه تعلقات کا سلسله آگے بڑھتا رہا ہےاور دونوں ممالک کی باہمی ہم آہنگی اور ہمفکری بین الاقوامی اور سیاسی سطح پر اسی روش پر رقرار رہی ہے.

تہران اور بیجینگ کے درمیان تزویراتی تعلقات کے منصوبے کے ساتھ ہی ان تعلقات کے دشمنوں کی کوششیں بهی شروع ہو گئیں اور بے بنیاد افواہوں کے سلسله کا آغاز کر دیا گیا جو که مکمل طور پر غلط ہے. جیسا که ہم دیکھ چکے ہیں که یه بے بنیاد باتیں کچھ مغربی میڈیا اور کچھ حکام کے ذریعه چین پاکستان اقتصادی کوریڈور کے متعلق پیش کی گئی ہیں. ایران اور چین کے درمیان طویل مدتی تعاون کے بارے  میں ایک بےبنیاد افواه اس تعاون کو خفیه رکهنے اور ان تفصیلات کو چهپانے کے بارےمیں اڑائی گنی ہے.

اس افواه کی تردید کرتے ہوۓ یه واضح اعلام کرتے ہیں که یه تعاون پوری طرح اوپن اور اعلانیه ہے اور مذکوره دورے کے مشترکه اعلامیه کے چهٹے پوائنٹ میں دونوں ممالک کی قیادت نے پوری صراحت کیساتھ 25 ساله تزویراتی تعاون کی جامع دستاویز کے انعقاد کے ارادے کا ذکر کیا ہے.

اسلامی جمہوریه ایران کی طرف سے اپنےآئین کی رو سے مغربی یا مشرقی ممالک کیساتھ جامع اور طویل مدتی معاہدوں کے انعقاد میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نه کبهی پہلے تهی اور نه اب ہے. لیکن جب کچھ غیر ملکی حکومتیں اپنے معمول کے تعلقات کےتسلسل کو کسی تیسرے ملک کی مرضی اور اجازت سے منسلک کریں تو واضح بات ہے که اس طرح کی طویل مدتی دستاویز کے انعقاد کی طاقت ان میں موجود نہیں ہو گی. ایران نے طویل مدتی جامع دستاویزی تعاون کے انعقاد کا پروگرام دوسرے ممالک کی طرح چین کے سامنے بهی رکها. چین نے ایران کے ساتھ  تعلقات کےعمل میں آزاد ہونے کا ثبوت دیتے ہوۓ تعلقات کے فروغ کو تیسرے ملک کی مرضی سےنه جوڑا اور ایران کیساتھ اس طرح کے طویل مدتی معاہده کا خیر مقدم کیا.

بلاشبه بائی پاس روڈ اور چین پاکستان اقتصادی کوریڈور کی ایجاد نے علاقائی سطح پر تعاون کے فروغ کی راہیں ہموار کر دیں۔ خاص طور پر تین همسایه ممالک اسلامی جمہوریه ایران، اسلامی جمہوریه پاکستان اور عوامی جمہوریه چین کے درمیان تعاون کے فروغ کے راستے ہموار ہوگۓ ہیں.  یه منصوبه پایه تکمیل تک پہنچنے سے خطه کے دوسرے ممالک تک توسیع کیلۓ اپنی مثال آپ تصور ہو گا.

نظرات بینندگان
captcha