انسان ہمیشہ سختی میں کیوں رہتا ہے؟

IQNA

قرآن کیا کہتا ہے/ 26

انسان ہمیشہ سختی میں کیوں رہتا ہے؟

9:46 - August 24, 2022
خبر کا کوڈ: 3512568
ایکنا تہران- انسان زندگی میں اکثر مشکلات کا سامنا کرتا ہےچاہے زندگی کی جس عمر میں ہو، قرآن بھی تاکید کرتا ہے کہ انسان سختیوں کے ہمراہ ہے مگر چارہ کار کیا ہے؟

ایکنا نیوز- سوره بلد کی آیت چہار میں ارشاد ہوتا ہے: «لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي كَبَدٍ: بیشک ہم نے انسان کو سختیوں میں پیدا کیا ہے». اس آیت کے مطابق انسان کبد میں پیدا ہوا ہے، کبد یعنی کہ انسان درد و رنج کے ساتھ رہے گا، دنیا کی تعریف بھی یہی ہے کہ یہاں ایک محدودیت ہے یعنی ایسی جگہ جہاں رنج و غم کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے۔

علامه طباطبایی اس آیت «لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي كَبَدٍ» کے حوالے سے فرماتا ہے کہ انسان کی خلقت کبد کے ساتھ ہے ہمیں بتاتا ہے کہ انسانی زندگی کے تمام پہلووں پر سختی کا رنگ لگا ہوا ہے اور دوسری طرف فطری بات ہے کہ ہرانسان ایسی راحت اور سکون چاہتا ہے جو خالص ہو مگر دنیا ایسی جگہ ہے جہاں کوئی نعمتی نہیں ملتی جس کے ساتھ سختی نہ ہو۔

 

یہ آیت ہمیں یہ بتانا چاہتی ہے کہ دنیا میں ایسا قانون نافذ ہے کہ درد و رنج کو درک کیا جائے ایسا ممکن نہیں کہ ایسی زندگی ہو جسمیں درد و رنج کا وجود نہ ہو دنیا رنج و الم کی جگہ ہے، ایسی جگہ جہاں خالص سکون و آرمش ملے وہ یہ عالم نہیں بلکہ دوسری دنیا ہے جو ان سختیوں کے مقابل استقامت کے ساتھ ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔

 

سکون و آرام ایک اور دنیا میں ہے جو سختیوں کے مقابل ملتی ہے اور اس جگہ جانا اسی صورت ممکن ہے کہ ان سختیوں کو برداشت کریں اور ان سختیوں کو برداشت کرنے کا انعام وہ خالص سکون و راحت ہے جو اس دنیا میں ملتے ہیں۔/

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha