معاشرے میں دولت کی منصفانہ تقسیم

IQNA

قرآن کیا کہتا ہے / 21

معاشرے میں دولت کی منصفانہ تقسیم

8:04 - July 24, 2022
خبر کا کوڈ: 3512355
فقرو غربت معاشرے کا بڑا چیلنج ہے اور طبقاتی تضاد کا اس میں بڑا عمل دخل ہے تاہم اس کے لیے راہ حل کیا ہے؟

ایکنا نیوز- اسلامی نقطہ نگاہ سے جب تک ضرورت مندوں اور کمزورں پر توجہ کے بغیر معاشرہ سدھر نہیں سکتا اور قرآن میں اس پر کافی زیادہ تاکید آئی ہے جس کو«انفاق» کہا جاتا ہے جس کا معنی گڑھا اور پرکرنا یا کمی کو پورا کرنا ہے. انفاق، مال کے علاوہ، علم، آبرو و مقام کو بھی شامل ہے.

انفاق کا فایدہ کسی سے پوشیدہ نہیں اس سے معاشرے میں اعتدال اور طبقاتی فاصلوں کو مٹانے اور دوستی و محبت کی فضا پیدا ہوتی ہے اور اس پر قرآن میں بہت زیادہ تاکید آئی ہے۔

الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ؛

جو اپنے اموال میں سے شب و روز اور آشکارا و پنہاں انفاق کرتے ہیں پروردگار کے ہاں انکے لیے شایستہ بدلہ موجود ہے، نہ انکو خوف ہوتا ہے نہ وہ غمگین ہوتے ہیں۔ (بقره، ۲۷۴).

اس آیت کو آیت انفاق کہا جاتا ہے جسمیں انفاق کرنے والوں کو خوشخبری دی جاتی ہے جو ہر حال میں یہ عمل انجام دیتا ہے، ایسے لوگوں کو نہ فقر کا خوف ہوتا ہے کیونکہ وہ خدا کے وعدوں پر یقین رکھتا ہے اور اس پر توکل کرتا ہے اور نہ ہی وہ انفاق کی وجہ سے غم زدہ ہوتا ہے کیونکہ خدا کی رضا اور بدلے پر انکو یقین ہے۔

محسن قرائتی تفسیر نور کہتے ہیں کہ یہ گذشتہ چودہ آیات کو نچوڑ ہے اور اس میں «رات»کو «دن» اور «پنہاں» کو «آشکارا» پر اولویت دینے کی وجہ یہ ہے کہ مخفی انداز میں مدد کرنا زیادہ ثواب رکھتا ہے اور قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ اسلام نہیں چاہتا کہ معاشرے میں گداگری کی ترویج ہو کیونکہ دوسری طرف روایات میں بغیر ضرورت کے مانگنے کی شدید مذمت کی گیی ہے اور اسی طرح کہا گیا ہے کہ بہترین انفاق پیسے کے بجایے کام کے وسایل مہیا کرنا ہے۔

 آیت کے پیغامات

1- انفاق کرنے کی خاصیت اہم ہے نہ کہ صرف رحم کھا کر مدد کرنا کیونکہ «يُنْفِقُونَ» جاری پر تاکید ہے۔

2- بدلے کا تعین نہ کرنا بہت زیادہ بدلہ کی نشانی ہے. «أَجْرُهُمْ»

3- الھی وعدے بہترین حوصلہ افزائی ہیں. «فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ»

4- آرام و امن، انفاق کے برکتوں میں سے ہیں. «لا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لا هُمْ يَحْزَنُونَ»

مفسرین کی نظر میں اس آیت کی بہترین مصداق علی بن ابی‌طالب است کی شخصیت ہے گرچہ شان نزول کا ذکر نہیں۔/

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha