خدا حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا

IQNA

قرآن کہتا ہے/ 34

خدا حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا

6:57 - November 14, 2022
خبر کا کوڈ: 3513124
قرآن کی متعدد آیتوں میں حد سے نکل جانے والوں کو خبردار کیا گیا ہے اور ایک آیت یوں کہتی ہے «إِنَّ اللَّهَ لا یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ؛ خداوند تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا».

ایکنا نیوز- ہر معاشرے کی خاص ثقافت یا رسم ورواج اور اسی طرح مختلف گروپس ہیں جنکے طرز زندگی میں رویے مختلف ہوتے ہیں۔

پیچ و خم زندگی میں کبھی جھگڑوں کی نوبت آتی ہے اور اس میں کچھ کے رویے تند ہوتے ہیں اور کچھ دفاع کرتے ہیں تاہم اس حوالے سے قرآن نے واضح حکم دیا ہے۔

«وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ؛

: اور خدا کی راہ میں جو تم سے لڑتے ہیں جنگ کیجیے، حد سے تجاوز نہ کریں کہ خدا حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔!» (بقره، ۱۹۰)

یہ پہلی آیت ہے جو دشمنوں کے مقابل جنگ بارے نازل ہوئی ہے اور اس کے بعد رسول اکرم(ص) نے ان کے خلاف جنگ کی جو لڑنے آئے تھے اور جو نہ لڑے ان سے آپ نے جنگ نہیں کی یہانتک کہ آیت «فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِینَ»(توبه، 5) مشرکوں سے جنگ کیجیے کی آیت نازل ہوئی.

تفسیر نمونہ کے مفسرین نے اس بارے کچھ نکات بیان کیے جنمیں دشمنوں سے جنگ و پیکار کا حکم دیا گیا ہے، کہا جاتا ہے: «جو تم سے جنگ کرتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو».  یعنی «فِی سَبِیلِ اللَّهِ؛ راه خدا میں»، یعنی اسلام میں جنگ کے مقصد کو واضح کرتا ہے کہ اس کا مقصد سرزمین پر قبضہ یا مال غنیمت نہیں. اور یہی چیز جنگ پر اثر کرتی ہے، جنگ کی کیمیت و کیفیت، اسلحوں کی قسم، اسیروں سے رفتار سب کو رنگ خدا کی شکل دیتی ہے۔

قرآن اس کے بعد عدل سے کام لینے حتی کہ میدان جنگ میں دشمن کے ساتھ کا حکم دیتا ہے

: «حد سے تجاور نہ کیجیے» (وَ لا تَعْتَدُوا). «کہ خدا حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا» (إِنَّ اللَّهَ لا یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ).

جب جنگ خدا کی راہ میں کی جائے، کسی قسم کی تجاوز نہ کیجیے اور اسی وجہ سے اسلامی جنگوں میں تمام اصولوں کی رعایت پر تاکید کی جاتی ہے مثلا جو اسلحہ زمین پر رکھے، یا جنگ کی سکت نہ رکھے زخمی افراد، عورتیں، بچوں کے ساتھ رعایت کی بات کی جاتی ہے، کھیتوں اور باغوں کو نقصان سے روکا جاتا ہے اور خوراک کو زہریلے بنانے جیسے اقدامات سے روکا جاتا ہے۔

 

محسن قرائتی  تفسیر نور میں اہم نکات بیان کرتے ہیں:

1- دفاع و مقابله برابر، انسانی حق ہے جو ہم سے لڑے ہم بھی لڑیں گے. «قاتِلُوا ... الَّذِينَ يُقاتِلُونَكُمْ»

2- اسلام میں جنگ کا مقصد، کسی کی زمین پر قبضہ کرنا یا انتقام لینا نہیں بلکہ حق کے مقابلے باطل کو روکنا اور انسانوں کو نجات دینا ہے. «فِي سَبِيلِ اللَّهِ»

3- جنگ میں بھی حق اور عدل کو مدنظر رکھے. «قاتِلُوا ... لا تَعْتَدُوا» متعدد بار لفظ «لاتعتدوا» کی تاکید کی گیی ہے کہ حد سے نہ بڑھو.

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha