آیت خلافت اور حضرت محمد(ص) کی جانب سے اعلان جانشینی

IQNA

قرآن کیا کہتا ہے / 18

آیت خلافت اور حضرت محمد(ص) کی جانب سے اعلان جانشینی

8:21 - July 09, 2022
خبر کا کوڈ: 3512259
جب رسول گرامی پر سورہ اعراف کی ایک آیت نازل ہوئی تو اسمیں ھارون کی جانیشنی کی طرف اشارہ کیا گیا، رسول گرامی نے اپنے جانشین کے لیے اسی آیت کی طرف اشارہ کیا جو تمام مکاتیب کی قبول کردہ حدیث شمار ہوتی ہے۔

ایکنا نیوز- مذہبی حکومت میں ایک اہم بحث حاکم کا تعین کرنا ہے۔ انبیاء جیسے سلیمان نبی نے حکومت تشکیل دی اور وہ مسند نشین ہوا تاہم جب خدا کا نبی وفات کرتے ہیں تو انکے جانشین کون ہوسکتا ہے؟

ایسی جانشینی کو خلافت کہا جاتا ہے، جیسے نبی اکرم نے جب مدینہ میں حکومت تشکیل دیا اور پھر رسول گرامی نے بھی مشہور حدیث کے رو سے جانشین کو معین کیا جو مختلف مکاتیب کے قبول کردہ احادیث میں موجود ہیں ان میں سب کی متفقہ حدیث اسی آیت سے مربوط ہے جوحضرت موسی(ع) سے متعلق ہے جس کو «آیه خلافت» کہا جاتا ہے۔

«وَوَاعَدْنَا مُوسَى ثَلَاثِينَ لَيْلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَقَالَ مُوسَى لِأَخِيهِ هَارُونَ اخْلُفْنِي فِي قَوْمِي وَأَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِيلَ الْمُفْسِدِينَ؛ با موسی [خصوصی عبادت اور حصول تورات] کے لئے تیس راتوں کا وعدہ ہوا اور اس کو دس راتوں سے مکمل کیا پس چالیس دن میں یہ پورا ہوا اور جب موسی

 [وعدہ گاہ پہنچا] تو اپنے بھائی ہارون سے کہا:میرے قوم میں میرا جانشین بن اور اصلاح کرو اور مفسدوں کی پیروی مت کرو» (اعراف، ۱۴۲).

حضرت محمد(ص) نے آیه خلافت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علی ابن ابیطالب سے فرمایا: «أنتَ مِنِّی بِمَنزِلَةِ هَارُونَ مِن مُوسَی إلا أنَّه لانَبیَّ بَعدِی تم کو میرے بعد مجھ سے وہی نسبت ہے جیسے هارون کو  موسی سے؛ مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں.»

اس کو رسول اسلام(ص) سے متعدد بار نقل کیا گیا مگر مشہور ترین جنگ تبوک کے موقع پر ہے جب رسول اسلام جنگ پر روانہ ہونے سے پہلے امام علی(ع) کو مدینہ میں جانشین مقرر کرتے ہیں کیونکہ انکو خطرہ تھا کہ منافقین انکی غیرموجودگی میں کچھ کرسکتے ہیں مگر اس موقع سے ہٹ کر انکا خطاب یوں تھا کہ انکو خاص جانشینی کے لیے مقرر کرتا ہے جو کسی اور صحابہ سے متعلق نہیں۔

اس روایت کو واقعہ غدیر خم کے واقعہ جو ولایت امام علی(ع) کی طرف اشارہ ہے کے ساتھ دیکھا جایے تو بہت اہم ہے ایک تو جنگ تبوک اہم ترین جنگ تھی اور دوسری بات یہ حدیث آپ کی جانب سے جانشینی مقرر کرنا تھا کہ آپ نے وفات تک اس منصب کو دوبارہ نہیں لیا اور یہ پوسٹ امام علی(ع) کے لئے ہمیشہ کے لیے تھا۔/

 

مرحوم ابن عساکر نے کتاب تاریخ مدینه دمشق میں اس کو 144طریقسے اور  نسائی نے اسکو 33 طریق سے مختلف روایوں سے نقل کیا ہے۔/

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha