ایکنا نیوز- استاد محمد صدیق منشاوی اسلامی دنیا کے معروف ترین قاریوں میں شمار ہوتا ہے جو ۱۹۲۰ کو مصری صوبہ سوھاج کے گاوں منشاة میں پیدا ہوئے اور سال ۱۹۶۹ کو قاہرہ میں دنیا سے رخصت ہوئے. وہ ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد (صدیق سید منشاوی) اور بھائی (محمود صدیق منشاوی ) پہلے ہی سے معروف قرآء میں شمار ہوتے لہذا انہوں نے اس ماحول سے استفادہ کیا اور تلاوت میں ماہر بنے۔
محمدصدیق نے آٹھ سال کی عمر میں حفظ قرآن مکمل کیا اور جب انکی خوبصورت تلاوت مصری حکام تک پہنچی تو منشاوی سے درخواست کی کہ وہ ریڈیو مصر میں تلاوت کرے تاہم انہوں نے اس دعوت کو رد کیا۔
اسی لیے ریڈیو مصر کے لوگ انکی تلاوت کو ریکارڈ کرنے انکے گاوں گیے اور انکی تلاوت جب ریڈیو مصر سے نشر ہوئی تو انکی شہرت دیگر ممالک میں پہنچی۔
استاد منشاوی کی تلاوت کی خاص بات انکی روحانیت، شخصیت اور تلاوت میں ادب اور معنی کے ساتھ تلاوت کو پیش کرنے کی کاوش ہے۔
منشاوی کوشش کرتے کہ تمام آیات کو تجوید و قواعد کے ساتھ آیات کے معانی کو مدنظر رکھ کر تلاوت کرے اور سننے والے انکی تلاوت میں خاص روحانی لذت محسوس کرتے۔
ایک خاص غمگین اور پرسوز فضا انکی تلاوت میں سننے والے محسوس کرتے اور اسی لیے انکو
«حنجرة الباکیه»، یعنی روتے گلے کا لقب بھی دیا گیا۔ منشاوی نے قرآن کو خاص پرسوز انداز میں تلاوت کی ہے تاہم روایتی انداز کے ساتھ اور انکی پرسوز آواز انکے دل سے نکلتی محسوس ہوتی اور انکی اندورونی کیفیت کا اجاگر کرتی۔/