کینڈین پائلٹ کے اسلام میں قاری «محمد رفعت» کی آواز کا اثر

IQNA

تلاوت قرآن کا ھنر / 30

کینڈین پائلٹ کے اسلام میں قاری «محمد رفعت» کی آواز کا اثر

8:26 - April 05, 2023
خبر کا کوڈ: 3514053
دوسری جنگ عظیم کے دوران کینڈین پائلٹ قاری رفعت کی آواز کا دلدادہ بن جاتا ہے اور یہاں سے انکی اسلام قبولیت کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق مصر کے محمد رفعت  سال ۱۸۸۲ کو قاهره میں پیدا ہوئے. وہ ایک نامور قرآنی گھرانے میں آنکھ کھولتے ہیں، دو سال کی عمر میں وہ آنکھوں کی خاص بیماری کی وجہ سے اپنی بینائی کھو دیتے ہیں مگر اسکے باوجود وہ مدرسے کا رخ کرکے اعلی قرآنی مدارج طے کرتے ہیں۔

 سال ۱۹۳۴ کو پہلی ریڈیو چینل کے قیام کے بعد انکو کافی دعوت ملی کہ وہ ریڈیو میں تلاوت کریں مگر انہوں نے ریڈیو مصر سے تلاوت کا آغاز کیا۔

 

اس دن انکی تلاوت سوره مبارکه فتح  کو یادگار تلاوت بن جاتی ہے یعنی 29 دسامبر 1934 کو تلاوت یادگار تین تلاوت بن جاتی ہے۔

 

قاری رفعت کی تلاوت ریڈیو سے نہ صرف مصر بلکہ بین الاقوامی سطح پر انکی پرکشش آواز کی وجہ سے لاکھوں لوگ انکا گرویدہ بن جاتے ہیں.

دوسری جنگ عظیم کے دوران بعض ریڈیو چینل یورپ میں بھی انکی تلاوت نشر کرتے تھے جس سے باعث عجیب واقعات رونما ہوئے۔

ان واقعات میں سے ایک کینیڈین پائلٹ کا واقعہ ہے جو برطانوی فورسز کے ساتھ ڈیوٹی انجام دے رہے تھے  انہوں نے وہاں ریڈیو محمد رفعت کی آواز یا تلاوت سنی اور اس کا دلدادہ بنا اور دوستوں سے قرآن کا مطالبہ کیا کہ انکو ایک جلد قرآن دیا جائے۔

انہوں نے بعد میں اسلام کے بارے میں اسٹڈی کی اور باعث بنا کہ وہ قاہرہ میں محمد رفعت سے ملنے مصر گیے اور وہاں پر اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور ان سے کہا کہ انکے لیے اسلامی نام منتخب کریں۔

محمد رفعت کی تلاوت لائیو نشر ہوتی تھی اور اسٹوڈیو تلاوت بہت ہی کم ہے مگر کچھ لوگوں  نے گھروں میں انکی ریڈیو تلاوت ریکارڈ کیے ہیں۔

 سال ۱۹۴۳ کو محمد رفعت تلاوت کررہے تھے کہ انکی تلاوت کے دوران آواز گم ہونے لگی چیک اپ کرنے پر ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ انکا گلے میں ورم آگیے ہیں اور وہ مزید تلاوت نہیں کرسکتے، بلا آخر نو مئی سال 1950 کو پیر کے دن عین اپنی ولادت کے دن وہ دنیا سے کوچ کرگیے۔/

 

 

نظرات بینندگان
captcha