ایکنا نیوز- قرآن کریم میں تیرانوے پر نمبر پر موجود سورہ «ضحی» کے نام سے ہے اور اس میں 11 آیات ہیں جو تیسویں پارے میں موجود ہیں. «ضحی» مکی سورہ ہے اور ترتیب نزول کے حوالے سے گیارواں سورہ ہے جو رسول اسلام (ص) پر اترا ہے۔
لفظ «ضحی» صبح کے آغاز اور سورج نکلنے کے موقع کو کہا جاتا ہے اور یہ لفظ اس سورے کے آغاز میں آیا ہے اسی لیے اس سورے کو «ضحی» کہا گیا ہے۔
اس سورے کے تین حصے ہیں اور پہلے حصے میں دو قسموں کے رسول گرامی کی حمایت کی گیی ہے اور دوسرے حصے میں خدا کی نعمتوں پر شکر کرنے اور تیسرے حصے میں تین اخلاقی دستور موجود ہیں جنمیں یتیموں کی مدد، ضرورت مندوں کی مدد اور خدا کی نعمتوں کو یاد کرنے کی تاکید ہے۔
یہ اس سورتوں میں شامل ہے جو یکجا اور پورا یکبارہ رسول گرامی (ص) پر نازل ہوا ہے، کچھ مدت تک رسول اسلام (ص) پر کوئی وحی نہیں اتری تھی اور کفار طعنہ دیتے تھے کہ خدا نے رسول گرامی کو چھوڑ دیا ہے ان ہی حالات میں سورہ ضحی اترا جسمیں رسول گرامی کو خبر دی جاتی ہے کہ خدا نے تمھیں نہیں چھوڑا ہے اور پھر خدا کی نعمتوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔
سوره ضحی دو قسموں سے شروع ہوتا ہے «دن کی روشنی» اور «رات جب سکون ہوتا ہے». پھر رسول اسلام (ص) کو کہا جاتا ہے کہ خدا نے تمھیں نہیں چھوڑا ہے اور پھر یہ خوشی کی خبر دی جاتی ہے کہ خدا نے تمھیں کافی نعمتوں سے نوازا ہے اورمزید دے گا یہانتک کہ رسول گرامی راضی ہوجائے۔
آخر میں رسول اسلام (ص) کی گذشتہ زندگی پر اشارہ کیا جاتا ہے کہ خدا نے کیسے انکو لطف و کرم میں رکھا اور سخت ترین حالات میں انکی حمایت کی لہذا ان نعمتوں کے مقابل وہ خدا کا شکر ادا کریں اور اس کے لیے وہ یتیموں اور فقیروں کے ساتھ مہربانی سے پیش آئے اور نعمتوں کو بیان کریں۔
اس سورے کی چھٹی آیت میں رسول اسلام کے «یتیمی کے دور» پر اشارہ ہوا ہے. تفسیر مجمع البیان اور تفسیر المیزان میں رسول گرامی کے یتیم ہونے پر دو تاویلیں آئی ہیں: پہلا یہ کہ رسول نے اپنے کو کھو دیا ہے. روایات کے مطابق رسول اسلام(ص) کے والد «عبدالله» انکی پیدایش کے وقت دنیا سے رخصت ہوتے ہیں. چھ سال کے تھے کہ انکی والدہ اور پھر آٹھ سال کی عمر میں دادا (عبدالمطلب) دنیا سے چلے جاتے ہیں۔
لیکن ایک اور معنی میں «یتیم» یعنی بے نظیر اور بے مثال ہونے کا ہے جیسے نایا ب ہیرے کو «دُرّ یتیم» کہا جاتا ہے۔/