ایکنا نیوز کے مطابق مارچ آبپارہ چوک سے شروع ہوا اور اتاترک ایونیو پر پہنچا، جہاں پر سٹیج لگایا گیا تھا۔
اتاترک ایونیو کرسیوں سے بھری ہوئی تھی جہاں مظاہرین پہنچے تو کھڑے ہونے کی جگہ بھی نہیں تھی۔
کچھ بچوں نے فلسطین کے جھنڈے کے رنگوں سے مزین لباس پہن رکھے تھے جبکہ کچھ نے چہرے پر فلسطین کا پرچم بنوا رکھا تھا۔
بعد میں جماعت اسلامی کے قائدین نے وہاں موجود شرکا سے خطاب بھی کیا۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے مارچ سے خطاب میں شرکا کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی نے امریکی سفارت خانہ کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا تو امریکی نائب سفیر کا پاکستانی حکام کو فون آیا۔
سراج الحق کے مطابق امریکی سمجھتے تھے کہ ہم سفارت خانہ کو نقصان پہنچائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ روز مارچ کی تیاریاں کرنے والے کارکنوں پر اسلام آباد انتظامیہ نے طاقت کا استعمال کیا، لاٹھیاں برسائیں اور ہمارے پوسٹرز شاہراہوں سے اتارے گئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہ سب کچھ کسے خوش کرنے کے لیے کیا گیا؟
’پاکستان کی حکومت سے پوچھتا ہوں کہ ہمارے کارکنان پر جب لاٹھیاں برسا جارہی تھیں عین اسی وقت طیب اردوغان ترکی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہزاروں کے مجمعے کو لیڈ کر رہے تھے۔‘
انہوں نے 19 نومبر کو لاہور میں اگلے ملین مارچ کا بھی اعلان کیا۔