شهید رئیسی کی پالیسی نے فلسطینی مظلومیت کی آواز دنیا تک پہنچائی

IQNA

انڈین دانشور ایکنا سے:

شهید رئیسی کی پالیسی نے فلسطینی مظلومیت کی آواز دنیا تک پہنچائی

5:46 - May 28, 2024
خبر کا کوڈ: 3516472
ایکنا: قم میں علمائے هند فورم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شہید صدر نے دنیا میں فلسطینی آواز پہنچائی۔

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کی ہوائی حادثے میں شہادت نے تمام عاشقان انقلاب اسلامی کو غم زدہ کردیا ہے۔
اب اس ہلاکت خیز واقعے کے چند روز بعد ملکی اور غیر ملکی تجزیہ نگاروں نے 13ویں حکومت کے سربراہ کی معاشی، سیاسی، ثقافتی وغیرہ مختلف شعبوں میں کارکردگی پر بحث کی ہے۔

 
مجلس علمائے ہند کی قم شعبے کے سربراہ حجت الاسلام احمدرضا رضوی زرارہ نے ایکنا کو انٹرویو دیتے ہوئے شہداء رئیسی اور امیر عبداللہیان کے بارے میں کہا: آج دنیا نے دو شخصیات سے محروم کردیا ہے جنہوں نے اپنے آپ کو اسلام پھیلانے کے لیے وقف کیا تھا۔ اسلام کا دفاع، قرآن کا دفاع، ملک کی خوشحالی اور غریبوں کی فلاح۔ ہماری احادیث میں ایک سچے مومن کی تفصیل میں ایسی صفات بیان ہوئی ہیں کہ ان دونوں میں یہ صفات موجود تھیں۔


انہوں نے مزید کہا: حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے دشمن کے مقابلے میں بے لوث خدمت کے ساتھ اسلام اور قرآن کے دفاع کے لیے ایک مضبوط دیوار بنائی تھی اور قوم کی فلاح کے لیے دن رات تیار مصروف عمل تھے۔ وہ سپریم لیڈر کے احکامات کے بھی پابند تھے۔ یہ وہ خصلتیں ہیں جو ان دونوں میں اعلیٰ سطح پر دیکھی گئیں۔
حجۃ الإسلام رضوی نے مزید کہا: اسلام کے ان دو مجاہدوں کی سادہ زندگی ہمارے لیے ایک نمونہ ہے جس میں بہت سے اسباق ہیں۔
 
شہید رئیسی کی دنیا کے مظلوموں کی عملی حمایت
اس ہندوستانی عالم نے مزید کہا: انہوں نے دشمنوں کا مقابلہ کرنے اور مظلوموں کی حمایت کے لیے عملی اقدامات کیے، انھوں نے غزہ اور فلسطین کے مظلوموں یا افغانستان اور عراق کے مظلوموں یا دنیا کے دیگر ممالک کے مظلوموں کی حمایت کی۔ اسلام کے ان دو مجاہدوں نے غاصب اسرائیل پر نظر رکھتے ہوئے اس حکومت کے ظلم و ستم کے تسلسل کو روکنے میں اہم ترین کردار ادا کیا ہے۔ ان کی کاوشوں نے ظلم کو دنیا کی نظروں کے سامنے بے نقاب کیا اور ظالم اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر رسوا کیا۔

زراره


 
مسئلہ فلسطین؛ شہداء رئیسی اور امیر عبداللہیان کی پہلی ترجیح
حجۃ الإسلام رضوی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: مسئلہ فلسطین میں ان دونوں شہداء کی فعالیت اس بات کی علامت ہے کہ وہ درحقیقت انسانی حقوق کے علمبردار تھے۔ جب کہ عالم اسلام کے تمام سیاستدان اور حکام یا تو خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے یا اندرونی طور پر غاصب اسرائیلیوں کی حمایت کر رہے تھے، ایران کی خارجہ پالیسی کے ذمہ داروں نے نہ صرف ان کی زبانی بلکہ عملی حمایت کا مظاہرہ کیا۔


انہوں نے مزید کہا: الاقصیٰ طوفان کے فوراً بعد ایک طرف ایران کے وزیر خارجہ شہید امیر عبداللہیان نے خطے کے تقریباً تمام سربراہان مملکت اور دیگر حکام کو بلا کر ان کے سوئے ہوئے ضمیروں کو جگانے کی کوشش کی۔  انہوں نے جب بھی بیرون ملک سفر کیا تو سب سے پہلا کام فلسطین اور اس کے مظلوم عوام کی حمایت اور ان کے ظلم کی داستان کو دنیا تک پہنچانا تھا۔
 
انہوں نے مزید کہا: آیت اللہ رئیسی کا خیال تھا کہ مسئلہ فلسطین کی آزادی کے حصول کے لیے مزاحمت ایک اسٹریٹجک انتخاب ہے۔ وہ فلسطین میں مزاحمت کو مزاحمتی محاذ اور امت اسلامیہ کی پہلی صف اور مضبوط گڑھ سمجھتے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران میں فلسطینی قوم اور امت اسلامیہ کے مقاصد کے حصول کے لیے مزاحمت کی حمایت جاری رکھیں گے۔


4218382

نظرات بینندگان
captcha