قرآنی مقابلوں کے شعبے کا قیام

IQNA

حمید مجیدی‌مهر:

قرآنی مقابلوں کے شعبے کا قیام

18:02 - November 06, 2024
خبر کا کوڈ: 3517412
ایکنا: ادارہ اوقاف و فلاح و بہبود کے رہنما کے مطابق مقابلوں کے ڈیپارٹمنٹ کے قیام کا مقصد مقابلوں کو عوامی سطح پر متعارف کرانا ہے۔

ایکنا کے مطابق، محکمہ اوقاف و امور فلاح و بہبود کے تعلقات عامہ کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی قرآنی مقابلہ جات کی اعلیٰ ہم آہنگی کمیٹی کا پچاسواں اجلاس ملک میں قرآنی مقابلہ جات کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لینے، قومی و بین الاقوامی سطح پر قرآنی مقابلوں کے انعقاد کے ابتدائی اقدامات کی رپورٹ پیش کرنے اور بہترین قرآنی مقابلہ جات منعقد کرنے والے اداروں کی پذیرائی کے لیے منعقد ہوا۔ اجلاس میں حجت الاسلام والمسلمین سید مہدی خاموشی، صدر محکمہ اوقاف و امور خیریہ، حمید مجیدی مهر، صدر مرکز امور قرآنی، حجت الاسلام علی تقی زادہ، صدر دارالقرآن الکریم، شبیر فیروزیان، معاون قرآن و عترت وزیر ثقافت و ارشاد اسلامی، محمد رضا پور معین، انجمن خادمان قرآن کے رکن اور دیگر قرآنی اداروں کے منیجرز نے شرکت کی۔
 
اجلاس میں حجت الاسلام والمسلمین سید مہدی خاموشی نے سورہ احزاب کی آیت 22 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "اور جب مؤمنین نے کفار کے لشکر کو دیکھا تو کہا، یہی وہ (جنگ) ہے جس کا اللہ اور رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا، اور اللہ اور رسول نے سچ فرمایا، اور دشمن کو دیکھ کر ان کا ایمان اور تسلیم و رضا بڑھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آیت نظامِ سلطہ کے خلاف مزاحمت کی روح کو ظاہر کرتی ہے۔ ہمارے فقہا شہید ہوئے، اور آج اسلامی انقلاب نے شیطانِ بزرگ کو نشانہ بنایا ہے۔ وقت گزرے گا اور تاریخ میں کہا جائے گا کہ ایک زمانے میں فقہا آئے جنہوں نے اسلامِ ناب کی فکر کو زندہ کیا اور عزت، طاقت، حکمت اور امن کو فروغ دیا۔
 
انہوں نے زور دیا کہ قرآنی تعلیمات ہماری تمام سرگرمیوں پر محیط ہونی چاہئیں، اور حفظ، قرأت اور قرآنی ثقافت کو فروغ دینے والے مقابلے ایک غالب ثقافت کا حصہ بننے چاہئیں۔ اسلامی انقلاب کا پرچم اسلام ناب کی فکر کا احیا کرنے والا ہے اور اس کا محور قرآن ہے۔
 
ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، اجلاس میں حمید مجیدی مهر نے کہا کہ ملائیشیا نے 1960 کی دہائی سے بین الاقوامی قرآنی مقابلے منعقد کیے ہیں، جبکہ دیگر ممالک جیسے انڈونیشیا اور امارات میں بھی ایک ہی بین الاقوامی مقابلہ ہوتا ہے۔ تاہم، ہمارے یہاں حالیہ برسوں میں متعدد درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جو یہ سمجھتی ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرنے کا مقصد ہے۔ اگر ہم اسی طرز پر سالانہ تقریباً 100 بین الاقوامی مقابلے منعقد کریں تو اپنے مقاصد سے دور ہوجائیں گے۔ ہمارا ماننا ہے کہ اگر قومی مقابلے معیاری ہوں تو وہ اندرون ملک اپنا کردار ادا کر چکے ہیں، اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بین الاقوامی مقابلے اس پزل کو مکمل کرتے ہیں۔
 
رئیس مرکز امور قرآنی نے ایک نئے دپارٹمنٹ کے قیام کی خبر دی، جس کا بنیادی مقصد قرآنی مقابلہ جات کو عوامی بنانے کا گفتمان ہوگا۔
 
اجلاس کے دوران، شبیر فیروزیان، معاون قرآن و عترت وزیر ثقافت و ارشاد اسلامی، نے کہا کہ گزشتہ سال قرآنی مقابلے میں مزاحمت اور فلسطین کا مسئلہ شامل تھا، اور اس سال بھی یہ مسئلہ اولین ترجیح ہونا چاہیے۔
 
محمد رضا پور معین نے کہا کہ دنیا میں 20 بین الاقوامی قرآنی مقابلے منعقد ہوتے ہیں جن میں تقریباً سب میں ہم شرکت کرتے ہیں اور 50 فیصد میں پہلی پوزیشن حاصل کرتے ہیں، جو کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی اور دیگر حکام کی دلچسپی کا عکاس ہے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ اس سال کے قرآنی مقابلے نے ریکارڈ توڑ دیا، دنیا کے کسی مقابلے میں 50 سے زیادہ ممالک کے شرکت کنندگان نہیں ہوتے، لیکن اس سال 100 سے زیادہ ممالک نے شرکت کی ہے، جو عالمی سطح پر ہمارے لیے ایک اعزاز ہے۔
 

4246369

نظرات بینندگان
captcha