انقلاب اسلامی نے دنیا کے لیے آئیڈیل خاتون کا تعارف کرایا + ویڈیو

IQNA

لبنانی دانشور خاتون ایکنا سے؛

انقلاب اسلامی نے دنیا کے لیے آئیڈیل خاتون کا تعارف کرایا + ویڈیو

5:38 - February 11, 2025
خبر کا کوڈ: 3517962
ایکنا: فدوی عبدالساتر کا کہنا تھا کہ ایرانی انقلاب اسلامی نے خواتین کو موقع فراہم کیا جہاں انہوں نے ترقی سے ایک نمونہ خاتون کا تصور عملی طور پر پیش کیا۔

ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی انقلاب کی کامیابی کی چھیالیسویں سالگرہ اور عشرہ فجر کی مناسبت سے "اسلامی انقلاب اور خاندانی شناخت کی تشکیل نو" کے عنوان سے ایک بین الاقوامی ویبینار ایکنا نیوز ایجنسی کے زیر اہتمام منعقد ہوا، جس میں ملکی اور بین الاقوامی خواتین محققین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

یہ ویبینار مریم میرزائی، ثقافتی ماہر اور تھنک ٹینک "تبار" کی ڈائریکٹر، کو مبین ایکنا اسٹوڈیو میں مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کر کے منعقد کیا گیا۔ اس کے علاوہ، مختلف ممالک کے مقررین نے آن لائن شرکت کی۔

ویبینار میں انڈونیشیا کی اسلامک اسکالر زینب تورسانی نے "معاشرتی استحکام میں خاندان کے کردار"، لبنانی محقق فدوی عبدالساتر نے "اسلامی انقلاب کے بعد ایرانی خواتین کی نمایاں ترقی"، اور ناروے میں اسلامی وقف کے سربراہ روافد الیاسری نے "خاندان اور تمدن ساز بچوں کی تربیت" کے موضوعات پر گفتگو کی۔

فدوی عبدالساتر کا مکمل خطاب:

السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ سب سے پہلے، مجھے اس ویبینار میں مدعو کرنے پر آپ کا شکریہ۔ یہ ایک منفرد اقدام ہے جو ایک عظیم اور بابرکت موقع کی مناسبت سے منعقد کیا گیا ہے، اور میں یہ دن تمام مسلمانوں، مزاحمتی تحریک کے کارکنوں، مظلوموں، اور عظیم ایرانی قوم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔

یہ عظیم موقع، یعنی اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ، ایک ایسی قوم سے متعلق ہے جو 40 سال سے زائد عرصے سے اپنی آزادی، خودمختاری، اصولوں اور اقدار کی حفاظت کے لیے کوشاں ہے۔

ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایرانی خواتین نے سماجی، سیاسی، اور علمی شعبوں میں نمایاں ترقی حاصل کی اور کبھی بھی اس بلند مقام سے پیچھے نہیں ہٹیں، جو انہیں اسلامی انقلاب نے فراہم کیا۔ وہ مردوں کے شانہ بشانہ ملک کے مستقبل کی تعمیر میں سرگرم رہی ہیں۔

ہم نے دیکھا ہے کہ ایرانی خواتین نہ صرف تعلیمی اداروں میں استاد، طالبہ اور یونیورسٹی کی سربراہ کے طور پر موجود رہی ہیں بلکہ بطور ماں اور مجاہد بھی اپنا کردار ادا کرتی رہی ہیں، حالانکہ اسلامی جمہوریہ ایران کو ابتدا سے ہی امریکہ کی استعماری جنگوں کا سامنا رہا ہے۔

اسلامی انقلاب کے بعد ایرانی خواتین کی ترقی

ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ، جو صدام حسین نے امریکی آشیرباد سے مسلط کی، ان ہی سازشوں کا حصہ تھی۔ علاوہ ازیں، ایران کو ہمیشہ سے شدید معاشی پابندیوں کا سامنا رہا ہے، لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود ایرانی خواتین نے اپنی اسلامی شناخت اور آزادی کا دفاع کیا ہے۔

اسلامی انقلاب نے ایرانی خواتین کے لیے ایک تاریخی موقع فراہم کیا تاکہ وہ ایک محفوظ، اخلاقی، اور انصاف پر مبنی ماحول میں ترقی کریں اور ان چیلنجز سے محفوظ رہیں، جو مغربی معاشروں میں خواتین کو درپیش ہیں جیسے کہ اخلاقی بگاڑ، جرائم، اور معاشرتی زوال۔

مغربی طاقتوں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ایران اور اس کی خواتین کو ایک کمزور اور پسماندہ قوم کے طور پر پیش کریں، اور اس کے لیے انہوں نے "زن، زندگی، آزادی" جیسے نعروں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا تاکہ ایرانی خواتین کی اسلامی شناخت کو مٹایا جا سکے۔

تعلیم میں ایرانی خواتین کی کامیابیاں

اگر ہم حقائق کی روشنی میں دیکھیں تو 1979 میں اسلامی انقلاب سے قبل ایران میں خواتین کی شرحِ ناخواندگی 60 فیصد سے زیادہ تھی، لیکن آج، خواندگی کے فروغ کی قومی مہم کے نتیجے میں، خواتین میں ناخواندگی کی شرح 6 فیصد سے بھی کم ہو چکی ہے۔

بین الاقوامی اداروں کے مطابق، ایرانی یونیورسٹیوں میں 49 فیصد طلبہ خواتین ہیں۔ اسی طرح، ایرانی خواتین نے اعلیٰ تعلیمی مناصب پر بھی نمایاں ترقی کی ہے، جہاں:

50 فیصد ایرانی یونیورسٹی طلبہ خواتین ہیں

30 فیصد یونیورسٹی فیکلٹی ارکان خواتین ہیں

27 فیصد یونیورسٹی اساتذہ خواتین ہیں

37 فیصد ایرانی طبی شعبے سے وابستہ افراد خواتین ہیں

90 ہزار سے زیادہ خواتین اساتذہ تدریس کے شعبے میں خدمات انجام دے رہی ہیں

یہ تمام حقائق مغرب کے اس جھوٹے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران خواتین کے حقوق محدود کر رہا ہے۔

ملازمت، سیاست، اور کھیلوں میں ایرانی خواتین

ایران میں خواتین کی اعلیٰ سرکاری اور حکومتی عہدوں میں نمائندگی 25 فیصد سے زیادہ ہے، جب کہ نجی شعبے میں یہ شرح 40 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ مزید برآں، ایرانی خواتین 9000 سے زائد ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کمپنیوں کی سربراہی کر رہی ہیں۔

ایرانی خواتین کی سماجی اور سیاسی سرگرمیاں بھی قابلِ ذکر ہیں، جہاں وہ انتخابی حقوق کی حامل ہیں اور پارلیمنٹ میں بھی اپنی جگہ بنا چکی ہیں۔

ورزش کے شعبے میں بھی ایرانی خواتین نے بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اسلامی انقلاب سے پہلے ایران کے دیہی علاقوں میں صرف 5 خواتین کے لیے مخصوص اسپورٹس ہال تھے، لیکن آج یہ تعداد 400 تک پہنچ چکی ہے۔

ایرانی خواتین نے 3000 سے زائد قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلوں کے تمغے حاصل کیے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلامی حجاب ان کے لیے رکاوٹ نہیں بلکہ ترقی کا ایک ذریعہ ہے۔

خلاصہ ایرانی خواتین نے اسلامی انقلاب کے بعد ہر میدان میں شاندار ترقی حاصل کی ہے۔ تعلیمی، سائنسی، سماجی، اور سیاسی شعبوں میں ان کی کامیابیاں ثابت کرتی ہیں کہ ایران نے خواتین کے حقوق کے حوالے سے ایک مثالی ماڈل پیش کیا ہے، جو مغربی پروپیگنڈے کے بالکل برعکس ہے۔

میں ایک بار پھر اس موقع پر ایرانی عوام کو اسلامی انقلاب کی چھیالیسویں سالگرہ کی مبارکباد پیش کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ دنیا کے تمام مظلوم ممالک، جو استعماری طاقتوں کے ظلم کا شکار ہیں، ایک دن آزادی حاصل کریں گے۔ ان شاء اللہ۔

 

ویڈیو کا کوڈ
نظرات بینندگان
captcha