امتِ اسلامی کے لیے اتحاد سے بڑھ کر کوئی اہم نہیں

IQNA

رهبر انقلاب حجاج اور حج خدام سے:

امتِ اسلامی کے لیے اتحاد سے بڑھ کر کوئی اہم نہیں

4:04 - May 05, 2025
خبر کا کوڈ: 3518428
ایکنا: رہبر معظم انقلاب نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ حج کی ظاہری ترکیب سیاسی جبکہ باطنی اجزا مضمون مکمل طور پر روحانی و عبادتی ہے، امت متحد ہوتی تو غزہ اور یمن جیسے سانحات پیش نہ آتے۔

ایکنا نیوز- رہبری ویب سائٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اتوار کو حج کے عہدیداروں اور بیت اللہ کے زائرین سے ملاقات کے دوران فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حج کو مقرر فرما کر انسانی معاشرے کی رہنمائی کے لیے ایک مکمل اور ہدایت بخش نمونہ فراہم کیا ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ حج کی ظاہری ساخت سیاسی اور اس کے اجزاء کا باطنی مفہوم عبادتی اور روحانی ہے، تاکہ پوری انسانیت کے مفادات کا تحفظ ہو۔ آج امت مسلمہ کے لیے سب سے بڑی منفعت اتحاد ہے، اور اگر یہ اتحاد قائم ہوتا تو غزہ اور یمن کے مسائل جنم نہ لیتے۔

رہبر انقلاب نے مزید فرمایا کہ بیت اللہ کے زائرین کے لیے حج کے مقاصد اور مختلف پہلوؤں کو سمجھنا اس اہم فریضے کی صحیح ادائیگی کی تمہید ہے۔ انہوں نے قرآن کریم کی متعدد آیات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آیات میں لفظ "ناس" کا استعمال اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حج کو صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے انتظام کے لیے مقرر فرمایا ہے۔ لہٰذا، حج کا درست انعقاد انسانیت کی خدمت ہے۔

انہوں نے فرمایا کہ حج واحد ایسا فریضہ ہے جس کی ہیئت مکمل طور پر سیاسی ہے کیونکہ یہ ہر سال لوگوں کو ایک خاص مقام اور وقت پر مخصوص مقاصد کے لیے جمع کرتا ہے، اور یہی عمل بذاتِ خود سیاسی نوعیت رکھتا ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ‌ای نے فرمایا: حج کی سیاسی شکل کے ساتھ ساتھ اس کے اجزاء کا باطنی مضمون مکمل طور پر روحانی و عبادتی ہے، اور ہر عمل انسان کی زندگی کے مختلف ضروری پہلوؤں کی علامتی طور پر رہنمائی کرتا ہے۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ " طواف اس بات کا درس دیتا ہے کہ زندگی، حکومت، معیشت، خاندان اور تمام معاملات کو توحید کے محور پر استوار ہونا چاہیے۔ اگر ایسا ہو جائے تو ظلم، قتلِ معصومین اور ظلم و زیادتی کا خاتمہ ہو جائے گا اور دنیا گل و گلزار بن جائے گی۔

صفا اور مروہ کے درمیان سعی یہ سبق دیتی ہے کہ انسان کو مشکلات کی پہاڑیوں کے درمیان مسلسل جدوجہد کرنی چاہیے اور کبھی رُکنا یا مایوس نہیں ہونا چاہیے۔

عرفات، مشعر اور منیٰ کی جانب حرکت یہ پیغام دیتی ہے کہ انسان کو ساکن نہیں ہونا بلکہ مسلسل حرکت میں رہنا چاہیے۔

قربانی اس بات کی علامت ہے کہ انسان کو کبھی کبھی اپنے عزیز ترین افراد یا خواہشات کو قربان کرنا پڑتا ہے، حتیٰ کہ خود کو بھی۔

رمی جمرات اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ انسان کو جن و انس کے شیطانوں کو پہچان کر ان کا مقابلہ کرنا اور ان کو شکست دینا چاہیے۔

احرام کا لباس انکساری اور بندوں کے مابین مساوات کی علامت ہے۔

رہبر انقلاب نے قرآن مجید کی ایک آیت کی روشنی میں فرمایا: "حج کے اجتماع کا مقصد انسانی منفعتوں کو سمجھنا اور ان تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ آج امت مسلمہ کے لیے اتحاد سے بڑھ کر کوئی منفعت نہیں۔ اگر اسلامی امت کے درمیان اتحاد، ہم آہنگی اور تعاون ہوتا تو غزہ و فلسطین میں جاری مظالم اور یمن پر دباؤ نہ ہوتا۔"

انہوں نے امت مسلمہ کے تفرقے کو استعمار، امریکہ، صہیونی ریاست اور دیگر استحصالی طاقتوں کے مفادات کے تسلط کا سبب قرار دیا اور فرمایا: "اگر امت مسلمہ میں اتحاد قائم ہو تو اسلامی ممالک میں امن، ترقی اور باہمی مدد و تعاون ممکن ہو جاتا ہے۔ حج کو اسی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔"

حضرت آیت اللہ خامنہ‌ای نے اسلامی حکومتوں، بالخصوص میزبان ملک کی حکومت کی حج کے حقائق اور مقاصد کو بیان کرنے کی ذمہ داری کو نہایت اہم اور نمایاں قرار دیا اور فرمایا: "ملکوں کے ذمہ داران، علماء، دانشور، مصنفین اور رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والے افراد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو حج کے حقائق سے آگاہ کریں۔"

رہبر انقلاب کے بیان سے قبل حجت‌الاسلام سید عبدالفتاح نواب، نمائندہ ولی فقیہ برائے امور حج و زیارت اور ایرانی حجاج کے سرپرست نے اس سال کے حج کا نعرہ پیش کیا: "حج؛ قرآنی سلوک، اسلامی ہم آہنگی اور مظلوم فلسطین کی حمایت" اور اس سال کے لیے حجاج کرام کے لیے اس ادارے کی منصوبہ بندیوں کی تفصیل بیان کی۔/

 

4280119

نظرات بینندگان
captcha