ایکنا کے مطابق، بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی کی ویب سائٹ کے حوالے سے، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے دوحہ، قطر کے دارالحکومت میں منعقدہ بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی کے 26ویں اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور اسلامی فقہ اکیڈمی کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے امت مسلمہ کی رہنمائی، اسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنے اور ایک تیزی سے بدلتی دنیا میں اسلام کی رواداری پر مبنی اقدار کو فروغ دینے میں ادارے کے کردار کی تعریف کی۔
انہوں نے اسلامی فقہ کی امت کی رہنمائی اور زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کے مسائل کے حل میں اہمیت پر زور دیا۔
ابراہیم طہ نے مزید کہا کہ ایسے اجلاسوں میں علما کے کردار پر بات کرنا نہایت اہم ہے کیونکہ فقہی کونسل ایسی فتاویٰ تیار کرنے میں بڑا کردار ادا کرتی ہے جو اسلامی اقدار کو محفوظ رکھتے ہوئے زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں۔
یہ اجلاس اتوار کے روز قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کی نگرانی میں اور عالم اسلام کے متعدد علما کی موجودگی میں دوحہ میں شروع ہوا۔
قطر کے وزیر اوقاف و اسلامی امور غانم بن شاہین نے اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شرکت کرنے والے علما و ماہرین کو خوش آمدید کہا اور اس عالمی علمی اجلاس کی میزبانی کو عصری مسائل کے حل کے لیے اسلامی فقہ و فکر کے کردار کے فروغ میں اہم قرار دیا۔
مسجد الحرام کے امام و خطیب اور فقہی کونسل کے سربراہ شیخ صالح بن عبداللہ بن حمید نے بھی اجلاس میں زیر بحث آنے والے موضوعات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ موضوعات نہایت اہم ہیں اور ان پر اجتماعی اجتہاد کی ضرورت ہے۔
.
اس کے بعد، اسلامی فقہ اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل قطب مصطفیٰ سانو نے اجلاس کے موضوعات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ موضوعات حقیقت پر مبنی ہیں اور فرد و معاشرے کی زندگی پر گہرا اثر رکھتے ہیں۔ ان میں سے اہم ترین موضوعات یہ ہیں:
· مصنوعی ذہانت کے احکام و ضوابط
· قاعدہ استصحاب اور اس کا معاصر مسائل میں اطلاق
· الیکٹرانک گیمز اور ان کے متعلق فقہی احکام
· ذہنی بیماریوں کا اسلامی قانون میں اہلیت پر اثر
· اسلامی مالیاتی صنعت میں جدید مسائل
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اجلاس علمی تحقیقی لحاظ سے سب سے بڑا اجلاس ہے، جس میں پیش کی گئی تحقیقی کا تعداد 187 ہے اور اس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اجلاس میں 60 سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے 230 علما اور ماہرین شرکت کر رہے ہیں اور وہ پانچ دن تک موصول ہونے والی تحقیقی کا جائزہ لیں گے۔
ایران کی نمائندگی کرتے ہوئے مجمع تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین حمید شہریاری اور مجلس خبرگان رہبری کے رکن آیت اللہ احمد مبلغی بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
اسلامی فقہ اکیڈمی اجلاس کے اختتام پر ایسے فیصلے اور سفارشات جاری کرے گی جو پالیسی سازوں، رہنماؤں اور مفکرین کی رہنمائی میں مددگار ہوں گی، اور یہ اجتماعی فقہی اجتہاد کے کردار کو مضبوط کریں گی تاکہ معاصر مسائل کا سائنسی، منظم، اور جدت و اصالت سے ہم آہنگ انداز میں حل تلاش کیا جا سکے۔
یہ اجلاس پانچ روز تک جاری رہے گا اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اور دنیا بھر کی مسلم کمیونٹیز کو درپیش فقہی، فکری، طبی، سماجی اور اقتصادی مسائل کا احاطہ کرے گا۔