نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی اور مسلمانوں کی مشکلات

IQNA

نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی اور مسلمانوں کی مشکلات

13:11 - May 10, 2025
خبر کا کوڈ: 3518460
ایکنا: نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے اس کے نتائج کا سب سے زیادہ بوجھ بھارت کے مسلمانوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔

ایکنا نیوز- الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ میں کہا جاتا ہے بھارت اور پاکستان ایک بار پھر سرحدی کشیدگی کے شدید مرحلے سے گزر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، ویزا سروسز اور دیگر باقی ماندہ محدود روابط بھی معطل ہو چکے ہیں۔

اس کشیدگی نے بات چیت اور باہمی مفاہمت کی گنجائش کو مزید محدود کر دیا ہے۔ اگرچہ سرحد کے دونوں طرف کے عوام اقتصادی، سماجی اور نفسیاتی طور پر متاثر ہو رہے ہیں، لیکن بھارت کے اندر اس کشیدگی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ بھارتی مسلمان ہیں۔

بھارت میں نفرت انگیزی پر نظر رکھنے والے ادارے "ہنڈریڈ ریڈ لیب" کی تازہ رپورٹ میں نفرت آمیز واقعات میں اضافے کو اجاگر کیا گیا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ ۲۲ اپریل سے ۲ مئی کے دوران بھارت کی ۹ ریاستوں (مہاراشٹرا، اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہریانہ، راجستھان، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش، بہار، اور چھتیس گڑھ) اور جموں و کشمیر میں ۶۴ نفرت آمیز واقعات رپورٹ ہوئے۔

ان میں مہاراشٹرا سب سے زیادہ ۱۷ واقعات کے ساتھ سرفہرست رہا، اس کے بعد اتر پردیش میں ۱۳ واقعات پیش آئے، جبکہ اتراکھنڈ اور ہریانہ میں ہر ایک میں ۶، ۶ واقعات رپورٹ ہوئے۔

پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوتوا نظریے سے وابستہ تنظیمیں جیسے ویشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل، انٹرنیشنل ہندو پریشد، راشٹریہ بجرنگ دل، ہندو جان جاگریتی سمیتی، اور ساکال ہندو سماج نے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف منظم مہمات شروع کر دیں۔

بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پہلے سے زیادہ نازک اور خطرناک ہو چکی ہے۔ ایسے مواقع پر خاموشی کو بعض اوقات نام نہاد "دہشت گردی" سے ہمدردی یا پاکستان سے وفاداری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ دوسری طرف اگر مسلمان اپنی رائے کا اظہار کریں یا حملوں کی مذمت کریں، تو بھی ان پر شک کیا جاتا ہے، اور انہیں "مکاری کے آنسو بہانے" کا طعنہ سننا پڑتا ہے۔

حالیہ دہشت گرد حملے کے بعد بھارتی حکام نے تین ریاستوں (آسام، میگھالیہ اور تریپورہ) میں کم از کم ۲۴ افراد کو سوشل میڈیا پوسٹس کی بنیاد پر گرفتار کیا، جن میں ایک رکنِ اسمبلی، ایک صحافی، چند طلباء، ایک وکیل اور کچھ ریٹائرڈ اساتذہ شامل ہیں۔

بھارتی مسلمان صرف سرکاری گرفتاریوں کا سامنا نہیں کر رہے، بلکہ ملک بھر میں شدت پسند ہندو گروہوں کے تشدد کا بھی نشانہ بن رہے ہیں۔

متعدد ریاستوں میں حملوں کی لہر ریکارڈ کی گئی ہے، اور ہندو انتہاپسندوں پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا جا رہا ہے، جسے پہلگام حملے کے بدلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

نظرات بینندگان
captcha