ایکنا نیوز- الجزیرہ کے مطابق، لیودمیلا آنوفریوا نے اس بارے میں بات کی کہ کس طرح سرطان نے اسے بستر مرگ تک پہنچا دیا، اور پھر ایک معجزانہ صحتیابی نے اسے اسلام قبول کرنے پر آمادہ کیا۔ اس نے کہا:
"میں نے اپریل 2021 میں اسلام قبول کیا۔ میری فیملی حیران ضرور ہوئی، مگر انہوں نے میرے فیصلے کو سمجھا۔ میں نے اسلام کا اعلان ترکی کے شہر استنبول میں ایاصوفیہ مسجد میں کیا، اور اسلام نے میری زندگی کو مکمل طور پر بہتر بنا دیا۔"
لیودمیلا نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے اسے کہا تھا کہ کینسر پورے جسم میں پھیل چکا ہے اور وہ صرف دو ماہ کی مہمان ہے۔ اس کی ردعمل صرف ایک جملے پر مشتمل تھی:
"میں زندہ رہوں گی۔"
اس نے کہا کہ اللہ پر ایمان اور اس کی فیملی اس کے اصل سہارا تھے۔
شفا یاب ہونے کے بعد، اس نے نہ صرف اسلام قبول کیا بلکہ اپنی تکلیف کو ایک نیکی کے مشن میں بدل دیا۔ سینیگال میں اُس نے "میلا فاؤنڈیشن فار افریقہ" قائم کی، جو دو محروم طبقات کی مدد پر مرکوز ہے:
1. کینسر کے مریض بچے
2. آلبینزم (Albinism) کے شکار بچے (یہ ایک نایاب جینیاتی بیماری ہے جس میں جسم میں رنگت پیدا کرنے والا مادہ "میلانن" بہت کم یا نہیں بنتا، جس سے جلد، بال اور آنکھوں پر اثر پڑتا ہے۔)
فاؤنڈیشن کے ذریعے وہ ان بچوں کو طبی اور نفسیاتی نگہداشت فراہم کرتی ہے اور آگاہی پروگراموں کے ذریعے سماجی رویوں کو بدلنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ ان بچوں کو اسکولوں میں ضم کرانے کی کوشش بھی کر رہی ہے تاکہ ان کی سماجی تنہائی ختم ہو۔
تاہم، لیودمیلا نے اس بات پر زور دیا کہ ذہنیت میں تبدیلی ایک طویل مدتی عمل ہے اور اس مشن کی کامیابی کے لیے میڈیا اور مالی تعاون ناگزیر ہے۔
اپنی بات کا اختتام اُس نے ایک نصیحت پر کیا: "اللہ پر ایمان رکھیں، رحم دل بنیں اور نیک عمل کریں، کیونکہ صرف اچھے اعمال اور ضرورتمندوں کی مدد کے ذریعے ہی ہم دنیا کو بدل سکتے ہیں۔"
4293868