ایکنا نیوز، فلسطینی انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق سناء زکارنہ اور علی ابو رزق، عالمِ عرب کے دو معروف مصنف اور سیاسی تجزیہ نگاروں نے کہا کہ یہ جنایت واضح طور پر امریکہ اور صہیونی رژیم کی فلسطینی عوام کے مفادات کے خلاف ہم آہنگی کو ظاہر کرتی ہے۔
علی ابو رزق، مصنف اور تجزیہ نگار نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ اسرائیل کا فیصلہ ہے کہ وہ امریکہ کی حمایت سے مذاکرات کے تصور کو اعدام کرے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ واشنگٹن نے تل ابیب کو مسئلہ فلسطین کے مکمل خاتمے کے منصوبے کے لیے مکمل کور فراہم کیا ہے اور بتایا کہ یہ کارروائی امریکہ کے موقف میں ایک خطرناک تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے۔
ان کے بقول، یہ حملہ فلسطینی عوام کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ یہ جنگ اُن کے وجود اور شناخت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس لمحے کو مسئلہ فلسطین کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
سناء زکارنہ، مصنف اور تجزیہ نگار نے کہا کہ اس کارروائی کا اصل مقصد مزاحمتی تحریک کی عوامی بنیاد کو نقصان پہنچانا تھا، نہ کہ صرف اس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانا؛ لیکن اس کے باوجود صہیونی رژیم میدان میں کوئی حقیقی کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔/
4304413