
ایکنا نیوز، دارالہلال نیوز کے مطابق مصر کا پہلا قاریانِ قرآن میوزیم جو مصر کے وزیرِ ثقافت احمد فؤاد ہنو اور وزیرِ اوقاف اسامہ الازہری کی موجودگی میں افتتاح کیا گیا۔ اس میوزیم میں استاد عبدالباسطؒ کی ذاتی اشیا کے ساتھ ساتھ ایک تعارفی بورڈ بھی آویزاں ہے جس میں ان کی سوانحِ حیات اور قرآنی خدمات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
میوزیم میں استاد عبدالباسطؒ کی اپنے بچوں کے ساتھ تصویری فریم، ایک ٹیپ ریکارڈر، عمامہ، کئی تسبیحیں، ٹوپی، اعزازی اسناد اور قرآنِ کریم کے ایک نسخے پر مشتمل صندوقچہ عوام کے لیے نمائش پر رکھا گیا ہے، جو ان کی زندگی کے تعارفی مواد کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یہ میوزیم مصر کے 11 عظیم قاریوں کے لباس، عمامے اور ذاتی استعمال کی اشیا پر مشتمل ہے، جن میں محمد رفعت، عبدالفتاح شعشاعی، طٰہٰ الفشنی، مصطفیٰ اسماعیل، محمود خلیل الحصری، محمد صدیق منشاوی، ابو العینین شعیشع، محمود علی البناء، استاد عبدالباسط عبدالصمدؒ، محمد محمود طبلاوی اور احمد الرزیفی شامل ہیں۔ ان میں سے بیشتر اشیا ان قاریوں کے اہلِ خانہ کی جانب سے میوزیم کو عطیہ کی گئی ہیں۔
استاد مصطفیٰ اسماعیل کے پوتے علاء حسنی نے مصری الیوم سے گفتگو میں بتایا کہ ان کے خاندان نے اپنے دادا کی بعض ذاتی اشیا میوزیم کو پیش کی ہیں، جن میں تسبیح، عصا، گھڑی، عمامہ، لباس، ریڈیو اور ایک ایسا فریم شدہ بورڈ شامل ہے جس میں اخباری تراشے موجود ہیں۔ یہ تراشے اس وقت کے صدرِ مصر جمال عبدالناصر کی جانب سے ان کی تکریم اور محمد انور سادات (مصر کے سابق صدر) کے ہمراہ ان کے سفرِ بیت المقدس کی عکاسی کرتے ہیں۔
اسی طرح شیخ محمد محمود طبلاوی کی صاحبزادی برنسہ نے بتایا کہ وزارتِ اوقاف نے ایک سال قبل خاندان سے رابطہ کیا تھا تاکہ ان کی اشیا جمع کی جا سکیں، اور خاندان اس بات پر خوش تھا کہ ان کے والد کے قرآن، لباس اور ذاتی تصاویر میوزیم کو عطیہ کی جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ میوزیم ایک نہایت خوبصورت اور قابلِ تحسین اقدام ہے، جس نے قراتِ قرآن کے ان عظیم ناموں کی یادگاروں کو یکجا کیا ہے جو دوبارہ پیدا نہیں ہوں گے۔/
4323526