ایکنا نیوز-اطلاع رساں ادارے «البوصله»، کے مطابق داعش کے دہشت گردوں نے موصل میں ۱۲ علماء کو بیعت نہ کرنے اور جنگ میں ساتھ نہ دینے پر جامع مسجد " اسراء" میں پھانسی پر دے دی ہیں،اس سے پہلے بھی کئی علماء کو ساتھ نہ دینے پر موصل میں مارا جا چکا ہے۔
روزنامه «الاستقامه» کے مطابق علماء کونسل عراق کے سربراہ شیخ خالد الملا نے درخواست کی ہے کہ علماء اور مفتی حضرات داعش سے تعاون کو حرام قرار دیں انہوں نے کہا کہ ہم سب عراق کے فرزند ہیں اور آیت اللہ سیستانی کے فتوی پر لبیک کہتے ہیں
شیخ خالد الملا نے آیتالله سیستانی کے فتوی کو بروقت قرار دیا اور کہا کہ داعش نے صوبہ نینوا جو اہل سنت کا صوبہ ہے اس پر حملہ کیا ہے اور حالات کو دیکھتے ہوئے درست فتوی دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مصر کے دارالافتاء نے بھی داعش سے تعاون کو حرام قرار دیا ہے اور امید ہے کہ عراق کے اہل سنت علماء بھی اس جیسے فتوی دینے سے گریز نہیں کریں گے
عراقی وزیر اعظم نوری مالکی نے بھی ملت کو وحدت پر تاکید کرتے ہوئے شیعه سنی اختلافات سے دور رہنے کا کہا ہے انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جو بھی شیعہ سنی کی بات کرے اس کو رد کر دیا جائے کیونکہ ہم سب ایک ملک کے بیٹے ہیں اور ایک واحد اسلام کے پیروکار۔ اور اختلاف ڈالنے والے در اصل ہمارے مخالف ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر صالح المطلک نے کہا ہے کہ بعض نادان افراد آیت اللہ سیستانی کے فتوی کو سنیوں کے خلاف قرار دیتے ہیں جو غیر مناسب ہے۔
مقتدی صدر نے بھی آیندہ ہفتے کو مخلتف شھروں میں فلیگ مارچ اور بھرپور قوت کے مظاہرے کا اعلان کیا ہے تاکہ دہشت گردوں کو واضح پیغام دیا جاسکے۔
عراقی صدر کے معاون عادل المهدی نےآیتالله العظمی سیستانی کے فتوی کو داعش کے خلاف تمام مسلمان سنی، شیعه، عیسائی، عرب، کرد اور تمام عراقیوں کے لیے مفید قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ داعش کا خطرہ ہم سب کے لیے نقصان دہ ہے اور اس خطرے کے مقابلے میں خاموشی جرم ہے ۔