ریاستی ٹیلی ویژن پر ایک مختصر تقریر میں انہوں نے کہا کہ ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کے اجتماعی قتل عام کی صورت میں خون بہتا دیکھ رہے ہیں جس میں کسی کو بھی معاف نہیں کیا گیا جوانسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے وقوع پذیر ہو رہا ہے اورعالمی برادری کی اسرائیل کی اس جارحیت پر خاموشی ناقابل معافی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ان کی یہ تقریر غزہ کے بحران پر ریاض کی خاموشی پر سوشل میڈیا پر ممتاز علماء سمیت کچھ سعودیوں کی تنقید کے جواب میں سامنے آئی ہے۔
غزہ پر سعودی پالیسی خطے میں حماس پر بد اعتمادی کی وجہ سے پیچیدگی کا شکار ہے جس کے مصر کے معزول صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون کے ساتھ نظریاتی اور سیاسی ہم آہنگی ہے جسے سعودی حکومت دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔
سعودی عرب یقین رکھتا ہے کہ اخوان المسلمون علاقے پر قبضہ کرنے کا وسیع ایجنڈا رکھتی ہے۔