مدرس اسلامی کالج لندن: مغربی میِڈیا رمضان میں مسلم آداب و رسوم سے متاثر ہے۔

IQNA

مدرس اسلامی کالج لندن: مغربی میِڈیا رمضان میں مسلم آداب و رسوم سے متاثر ہے۔

12:19 - May 23, 2020
خبر کا کوڈ: 3507674
تہران(ایکنا) «ربکا مسٹرٹون» کا کہنا تھا کہ رمضان بہترین موقع فراہم کرتا ہے جب مغربی زرائع ابلاغ اسلامی آداب سے بیحد متاثر ہوجاتے ہیں۔

کورونا بحران نے پوری دنیا کا متاثر کیا اور بہت سے اجتماعی پروگرامز بند ہوگئے تاہم مسلمانوں نے اس حوالے سے مساجد اور مراکز بند ہونے کے باوجود کوشش کی کہ رمضان المبارک میں اسلامی سنتوں اور روایات پر عمل کریں اور خوبصورت جلوے تخلیق ہوئے۔

 

ربکا مسٹرٹن(Rebecca Masterton  جو جاپانی زبان میں ماہر ہے اسلامی عرفانی ادبیات پر پی ایچ ڈی کرچکی ہے۔

ٹی وی اینکر، محقق اور یونیورسٹی استاد سال ۱۹۹۹ کو اسلام قبول کرچکی ہے اور پیرو اہل بیت بن چکی ہے، انکا خیال ہے کہ رمضان بہترین فرصت فراہم کرتا ہے جب دوسرے مذاہب اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوجاتے ہیں۔

مسٹرٹن مختصر داستانوں کے حوالے سے ایک مقالہ لکھ چکی ہے جو(Passing Through the Dream-To the Other Side)  کے عنوان سے شایع ہوا ہے۔

 

ایکنا نیوز سے گفتگو میں انہوں نے اس بحران اور پھر کورنٹاین میں رہنے کو عجیب تجربہ قرار دیا اور کہا کہ سب کچھ اچانک تبدیل ہوا اور بہت عجیب لگا مگر اسلام ہمیں ہر حال میں مقابلہ اور تیار رہنے کا بہترین درس دیتا ہے تاہم یہ بحران منفرد ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ موجود بحران کا کب خاتمہ ہوگا کسی کو معلوم نہیں اور ہمیں ان ایام میں گھر والوں کے ساتھ ملکر پروگرامنگ کرنا چاہیے اور عبادات گھر میں ادا کریں اور اجتماعی کاموں پر توجہ بھی ضروری ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ رمضان میں اچھا موقع میسر آتا ہے جب مغربی میِڈیا دین رحمت کے اداب اور تعلیمات سے بہترین آشنا ہوسکتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ قرنطینہ کا مطلب یہ نہیں کہ آپ دوسروں کی مسائل سے بے خبررہیں بلکہ آن لاین پروگراموں پر کام کرنا چاہیے۔

مدرس اسلامی کالج لندن:مغربی میِڈیا رمضان میں مسلم آداب و رسوم سے متاثر ہے۔

اسلام قبول کرنے کی وجہ

ٹی وی چینلAhlulbayt TV)  پر کام کرنے والی مسٹرٹن کا اسلام قبول کرنے کے حوالے سے کہنا تھا کہ برطانوی معاشرہ سیکولر معاشرہ ہوتا ہے جہاں دین اور معنویت کی جگہ خالی ہے اور میں نے محسوس کیا کہ سرمایہ دارانہ نظام بہت خالی اور خام ہوتا ہے اور سب ایک دوسرے سے مقابلے کی فکر میں رہتے ہیں۔

۱۹۹۰ میں محسوس کیا کہ اسلام اجتماعی زندگی پر بہت تاکید کرتا ہے اور  خدا افکار کے مرکز میں کردار ادا کرتا ہے۔

 

«بیربک» اسلامی کالج لندن میں اسلامی عرفان پڑھانے والی خاتون کا مغرب میں اسلام بارے غلط تصورات کے حوالے سے کہنا تھا:

یونانیوں اور ایرانی کی جنگ کے زمانے سے یہ غلط تصورات موجود ہیں اور یہاں پر کلیسا کے رویوں کی وجہ سے اور پھر بعد میں میں انکے خلاف تبلیغات کی وجہ سے اسلام کو بھی برا تصور کیا جاتا رہا تاہم گذشتہ بیس سالوں سے صورتحال بہتر ہورہی ہے اور میڈیا میں مسلمانوں کی موجودگی سے بقائے باہمی کی فضاء بن رہی ہے۔

 

ایرانی عوام کے نام پیغام

اسلامی کالج لندن کی معلمہ جو ایران کا دورہ کرچکی ہے کا کہنا تھا: ایران سے کہنا چاہتی ہوں کہ آپ اس پر یقین نہ کریں جو میڈیا میں مغرب کی ترقی کے حوالے سے پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے ہم یہاں منشیات، گھر نہ ہونے اور دیگر مشکلات میں اچھے خاصے گرفتار ہیں آپ اپنے وسایل کے ساتھ خوب گذارئیے اور سازشوں کا شکار نہ ہو کیونکہ دیگر طاقتیں آپ کو بہکا پھسلا کر آپ کے وسائل پر قبضہ چاہتی ہیں۔

آپ اهل بیت(ع) کی تعلیمات کا مطالعه کریں اور میں تمام مشکلات میں گرفتار ایرانیوں کے لیے دعا گوں ہوں۔/

3900263

 

نظرات بینندگان
captcha