شام میں فرات کے مشرق میں واقع علاقے سے امریکیوں کو نکال باہر کیا جائے۔ رھبرمعظم

IQNA

شام میں فرات کے مشرق میں واقع علاقے سے امریکیوں کو نکال باہر کیا جائے۔ رھبرمعظم

9:58 - July 20, 2022
خبر کا کوڈ: 3512333
آیت اللہ خامنہ ای اور روسی صدر میں شام سے امریکی فورسز کے اخراج، معاملات میں ڈالر کی جگہ مقامی کرنسی، یوکرین جنگ اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایکنا انٹرنیشنل نیوز کے مطابق روسی صدر پیوٹین ایران کے دورے پر صدر ابراہیم رئیسی سے ملنے کے فورا بعد اعلی قیادت آیت اللہ خامنہ سے ملنے گیے جہاں دونوں طرف نے اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں طرف نے اعتراف کیا کہ عالمی واقعات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ ایران اور روس کی مسلسل بڑھتے ہوئے باہمی تعاون کی ذیادہ ضرورت ہے۔ اور ایران اور روس کے درمیان طویل المدتی تعاون دونوں ممالک کے لیے گہرا فائدہ مند ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تیل اور گیس کے شعبے سمیت بہت سے مفاہمتیں اور معاہدے موجود ہیں جن کی پیروی کی جانی چاہیے اور اسے آخر تک نافذ کیا جانا چاہیے۔

 

 ملاقات میں ڈالر کو آہستہ آہستہ عالمی تجارت سے ہٹانے اور ایرانی و روسی کرنسی میں تجارت کو فروغ دینے کے عزم ظاہر کیا گیا۔

 

ملاقات میں کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایسی پالیسیوں اور پروگراموں کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا جو ایران اور آرمینیا کے درمیان سرحد کو بند کرنے کا باعث بنیں۔

 

ملاقات میں تاکید کی گیی کہ محترم پوٹین اور ایرانی صدر دونوں ہی عمل اور فالو اپ کرنے والے لوگ ہیں، اس لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو اس عرصے میں اپنے عروج پر پہنچنا چاہیے۔

 

ملاقات میں کہا گیا کہ امریکی زبردست اور چالاک دونوں ہیں، اور سابق سوویت یونین کے انہدام کا سبب بننے والے عوامل میں سے ایک امریکی پالیسیوں سے دھوکہ کھا جانا تھا مگر پیوٹین  کے دور میں روس نے اپنی آزادی کو برقرار رکھا ہے۔

 

 

ملاقات میں کہا گیا ہے کہ اگر نیٹو کو نہ روکا جاتا تو وہ کچھ عرصے بعد کریمیا کا بہانہ بنا کر جنگ شروع کر دیتے، جنگ ایک سخت اور مشکل زمرہ ہے اور اسلامی جمہوریہ اس بات پر بالکل بھی خوش نہیں ہے کہ عام لوگ اس کا شکار ہوں لیکن یوکرین کے معاملے میں اگر روس پہل نہ کرتے تو دوسری طرف  روس سے  خود وہ جنگ کا سبب بنتا۔

 

ملاقات میں کہا گیا کہ نیٹو ایک خطرناک ادارہ ہے۔  مغربی بھی ایک مضبوط اور خودمختار روس کے خلاف ہیں۔  اگر نیٹو کے لیے راستہ کھلا ہے تو اس کی کوئی سرحد نہیں ہے اور اگر اسے یوکرین میں نہ روکا گیا تو وہ کچھ عرصے بعد کریمیا کے بہانے وہی جنگ شروع کر دیتا۔

 

روسی صدر نے بھی اعتراف کیا کہ کوئی بھی جنگ کے حق میں نہیں اور عام لوگوں کی جانوں کا ضیاع بہت بڑا المیہ ہے لیکن مغرب کے رویے نے ہمارے پاس ردعمل کے سوا کوئی چارہ نہیں رکھا۔

 

بعض یورپی ممالک کا کہنا تھا کہ ہم نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے خلاف تھے لیکن ہم نے امریکی دباؤ پر اس سے اتفاق کیا جس سے ان کی خودمختاری اور آزادی کا فقدان ظاہر ہوتا ہے۔

 

روسی صدر نے کہا کہ سردار سلیمانی کا قتل امریکیوں کی برائیوں کی ایک اور مثال ہے، روس کے خلاف مغربی پابندیاں مغرب کے لیے نقصان دہ ہیں اور اس کا نتیجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور خوراک کی فراہمی کے بحران جیسے مسائل ہیں۔

 

شام کے حوالے سے کہا گیا کہ فرات کے مشرق کا علاقہ شامی فوجی دستوں کے کنٹرول میں ہونا چاہیے۔

 

ایران اور روس مشترکہ طور پر شام میں دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں اور فوجی میدان میں بھی ہم دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ سہ فریقی تعاون اور تدبیریں بھی کر رہے ہیں۔/

نظرات بینندگان
captcha