ایکنا نیوز کے مطابق نشست «افغانستان طالبان اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی والی آیت کا جایزہ» کے عنوان سے منعقد کی گیی۔
مذہبی محقق حجتالاسلام والمسلمین ضامن علی حبیبی کا نشست میں کہنا تھا: طالبان کا کہنا ہے کہ اسلام میں خواتین کے لیے مکروہ ہے کہ وہ مسجد آجائے لہذا اگر نماز جماعت میں جانا مکروہ ہے تو تعلیم کے لیے بالکل باہر نکلنا مناسب نہیں۔
میرے خیال سے طالبان کا فقہ ذمہ ایسا ہے کہ وہ خواتین کو گھروں میں رہنے پر تاکید کرتا ہے حالانکہ تعلیم کے حصول کو حق سمجھا جائے نہ کہ ایک ذمہ داری۔
انکا کہنا تھا: جب ہم مذہبی تعلیمات اور قرآن و احادیث کو دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ علم کا حصول ایک حق ہے سب کے لیے، قرآن میں کہا جاتا ہے: «أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ آنَاءَ اللَّيْلِ سَاجِدًا وَقَائِمًا يَحْذَرُ الْآخِرَةَ وَيَرْجُو رَحْمَةَ رَبِّهِ ۗ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ۗ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ؛
کیا وہ جو دن رات گناہ میں مصروف ہے وہ بہتر ہے یا وہ جو رات کا کچھ حصہ عبادت میں گزارتا ہے اور آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہے اور رحمت الھی بارے امید وار ہے؟ کہو، ہو جو اہل علم ہے اور جو ناداں ہے برابر ہیں؟ » (زمر/ ۹) یہاں پر جنس کی قید نہیں اور یہ نہیں کہا ہے کہ عالم مرد زیادہ فضیلت والے ہیں لہذا اسلامی معیار علم ہے اور بغیر کسی جنس کے قید کے۔
حبیبی کا کہنا تھا: دیگر متعدد آیات اور احادیث بھی علم کے حصول پر تاکید کرتے نظر آتے ہیں۔
انکا کہنا تھا: دنیا کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے جو معاشرے کی ترقی میں اہم کردار کی حامل ہے۔«مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ؛ جو کوئی مرد یا خاتون ایمان کے ساتھ اچھا کام کرے ہم اسے اچھی اور باسعادت زندگی دیں گے اور اس کے عمل سے بہتر اجر عطا کریں گے » (نحل/ ۹۷) یہاں پر بھی عمل بغیر جنس کے معیار بارے کہا گیا ہے۔
حبیبی کا کہنا تھا کہ ایک اور آیت میں کہا گیا ہے: «إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا؛ » (احزاب/۳۵)
یعنی مرد ہو یا خاتون بہترین عمل پراجر عظیم اس کو ملے گا۔
مذہبی دانشور حجتالاسلام والمسلمین محمدجواد اصغری کا کہنا تھا: دیکھنا چاہیے کہ طالبان کا حکم سیاسی ہے یا شرعی؟ اس حوالے سے وہ مخلوظ نظام تعلیم کو مکمل رد کرتے ہیں اور دلیل کے طور پر اس آیت کو پیش کرتے ہیں «وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ؛ اور گھروں میں رہو اور زینت کرکے نہ نکلو» (احزاب/ ۳۳) اس آیت سے وہ سمجھتے ہیں کہ بہتر ہے کہ عورت تعلیم کے لیے گھر سے باہر نہ نکلیں۔
حجتالاسلام اصغری کا کہنا تھا کہ یہ آیت رسول گرامی(ص) کی ازواجات سے متعلق ہے اور دوسروں پر لاگو نہیں۔ شیخ مفید و علامه طباطبایی بھی یہی تاکید کرتے ہیں اور شهید مطهری کے مطابق سیاسی اور اجتماعی بنا پر «امهات المؤمنین» کو لیے یہ حکم آیا ہے اور یہ کہ رسول گرامی(ص) کے بعد بھی وہ شادی نہیں کرسکتی، لہذا اس آیت کو تعلیم روکنے کے حوالے سے پیش کرنا درست نہیں۔
4125275