اسلامی دنیا اور ماڈرن مسائل

IQNA

اسلامی دنیا اور ماڈرن مسائل

8:09 - May 21, 2023
خبر کا کوڈ: 3514340
بعض اجتماعی مشکلات ماڈرن دنیا سے اخذ شدہ ہیں اور استاد شہید مطھری نے مذہبی افکار کی جدت سے ان مسائل کے جوابات پیش کرنے کی کاوش کی ہے۔

دینداری کے حوالے سے دو قسم کے سوالات کا سامنا ہوتا ہے اور اس حؤالے سے نامور فلسفی استاد شھید مطہری جیسے لوگ ان کا انلایز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان میں سے بعض تھیوریٹیکل یا نظری سوالات ہوتے ہیں جو غیر الھی مکاتیب کی جانب سے اٹھائے جاتے ہیں اور اس کو عقلی اور منطقی نام دیے جاتے ہیں۔

ایگیزیسٹانسیالٹی اور ہیومانسٹی یا سوشل مارکسیسیم یا سوشیالسٹی مکاتیب جو نظری بنیادوں پر دین داری اور الھی مکاتیب کو زیر سوال لاتے تھے انکے مقابل مرحوم شهید مطهری اپنی کتابوں میں اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ان اعتراضات کی وجہ سے نسل جوان کو فکری طور پر مضبوط بنانے کے ارادے سے وہ اس لائن میں آنے پر مجبور ہوئے۔

 شروع میں انکا ایمان تھا کہ ہم تھیوریٹکل فریم میں اسلامی اصول اور فلسفے کی بنیاد پر ان سوالوں کے درست جواب دیں سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر وہ اپنی کتاب عدل الھی کے تمھید میں زوق و شوق سے دعوی کرتے ہیں کہ اسلامی فلسفے میں ان سوالوں کے جوابات موجود ہیں۔

کتاب عدل الهی میں انکا کہنا تھا کہ  متکلمان امامیه اس حوالے سے شایستہ جوابات دینے سے قاصر رہے ہیں۔

ہم شھید مطھری کی کتابوں میں تھیوریٹکل منظرنامے میں اسلامی منطقی دلائل کو دیکھتے ہیں اور اسی حوالے سے وہ ماڈرن عقلانیت کو اپنی فکری کاوشوں کا میدان قرار دیتے ہیں۔

میرا عقیدہ ہے کہ شھید مطھری ایک مسلمان مفکر کے طور پر سنت فلسفہ اسلامی کے رو سے انہوں نے کافی حد تک جدید سوالوں کے جوابات دیے ہیں اور نسل نو کو اسلامی فلسفے اور افکار سے اٹھائے گیے سوالات کے مقابل مضبوط بنانے میں کامیاب رہا ہے۔

شهید مطهری اکیلا نہیں اس سے پہلے علامہ طباطبائی بھی اس میدان میں تیر آزما چکے ہیں اور انہوں نے کوشش کی ہے کہ علامہ طباطبائی کے افکار کو مزید واضح کرسکے۔

 

شھید مطھری کے عقلانی افکار میں ہم مادڑن دنیا کے سوالات کو دیکھ سکتے ہیں اور انکی ایک خاصیت یہی تھی کہ پریکٹکل لائف کے حوالے سے انہوں نے خاص توجہ کی ہے۔

اس میدان میں استاد مطھری کو نسل نو کے حوالے سے صف اول کے علما میں دیکھتے ہیں اور ان علما میں سے سرفہرست ہے جنہوں نے جدید سوالات کو دیکھا اور انکے جوابات پر کاوش کی۔/

* ایرانی دانشور اور امامت فاونڈیشن کے سربراہ حجت‌الاسلام و المسلمین محمدتقی سبحانی کی ایکنا نیوز سے گفتگو سے اقتباس

نظرات بینندگان
captcha