ایکنا نیوز- خدا قرآن، میں کافی صفات اس کتاب کے حوالے سے بتاتا ہے جنمیں ہر ایک قابل غور و فکر ہے، ان صفات میں سے ایک گرامی اور عالیقدر ہونا ہے۔
سورہ عبس کی آیات 13 تا 16 میں ہم پڑھتے ہیں: «فِي صُحُفٍ مُكَرَّمَةٍ مَرْفُوعَةٍ مُطَهَّرَةٍ بِأَيْدِي سَفَرَةٍكِرامٍ بَرَرَةٍ ؛ قابل قدر صفات میں ثبت ہے، والا قدر و پاكيزه صفحات، والا مقام و فرمانبردار و نيكوكار سفیروں کے ہاتھ میں!» (عبس:13-16)
ان آیات میں چند خاص صفات کی طرف اشارہ ہے:
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گرامی و عالیقدر ہے ہم کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔
پس اس سے نتیجہ نکلتا ہے کہ:
سرچشمه و نازل کننده قرآن خداوند ہے جو بہت كريم ہے: «َفإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ ؛ میرا پروردگار، غنیّ و کریم ہے.» (نمل:40)
خود قرآن بھی کریم ہے: «اِنَّهُ لَقُرْءَانٌ كَرِيم ؛ بلاشک، قرآن كريم ہے.» (واقعه:77)
قرآن کے لانے والے بھی کریم ہیں: «بأَيْدِي سَفَرَةٍكِرامٍ بَرَرَةٍ ؛ الواحى والا قدر و پاكيزه، گرامی و نيكوكار سفیروں کے ہاتھوں میں.» (عبس:15-16)
جس پر قرآن اترا ہے وہ بھی کریم ہے: « إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيم ؛ بلاشک یہ قرآن بزرگوار و کریم رسول کی بات ہے۔.» (حاقه:40)