قرآن، کتاب گرامی و عالیقدر

IQNA

قرآن کیا ہے؟/ 4

قرآن، کتاب گرامی و عالیقدر

7:44 - June 07, 2023
خبر کا کوڈ: 3514430
ایکنا تھران: قرآن اپنے وصف میں خود کو گرامی بتاتا ہے، اس کا مطلب و ہدف کیا ہے؟

ایکنا نیوز- خدا قرآن، میں کافی صفات اس کتاب کے حوالے سے بتاتا ہے جنمیں ہر ایک قابل غور و فکر ہے، ان صفات میں سے ایک گرامی اور عالیقدر ہونا ہے۔

سورہ عبس کی آیات 13 تا 16 میں ہم پڑھتے ہیں: «فِي صُحُفٍ مُكَرَّمَةٍ مَرْفُوعَةٍ مُطَهَّرَةٍ بِأَيْدِي سَفَرَةٍكِرامٍ بَرَرَةٍ ؛ قابل قدر صفات میں ثبت ہے، والا قدر و پاكيزه صفحات، والا مقام و فرمانبردار و نيكوكار سفیروں کے ہاتھ میں!» (عبس:13-16)

ان آیات میں چند خاص صفات کی طرف اشارہ ہے:

  1. قابل قدر صفحات میں ثبت ہونا: اس آیت میں لفظ (صُحُف) آیا ہے. صُحُف صحیفه کی جمع ہےاور اس کا مطلب «لوح » يا «صفحات» یا ایسی چیز جسمیں درج کیا جائے، اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ آیت قلب رسول اكرم(ص) پر نزول سے قبل الواحى(صفحات) پر درج تھے یا یہ قابل قدر صفحات تھے، یا یہ قرآن ان عالیقدر صفحات پر درج کیے گیے ہیں یا قرآن کو ان پر درج کرنے کی وجہ سے ان صفحوں کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گرامی و عالیقدر ہے ہم کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔

  1. والاقدر و پاكيزه: جب قرآن میں ہم پاکیزگی کی بات کرتے ہیں، یعنی کوئی اس ک تبدیل نہیں کرسکتا اور اس کی پاکیزگی اٹل حقیقت ہے اور نا اہل کے ہاتھ اس تک نہیں پہنچ سکتے اور وہ اس قابل نہیں کہ اس میں کمی بیشی کرسکے۔
  2. والا مقام و فرمانبردار و نيكوكار سفیروں کے ہاتھوں میں: سفیروں سے مراد انبیاء مرسلین، یا وہ فرشتے ہیں جو انکو پہنچاتے تھے اور یہ جبرئيل امین کے مددگار تھے.

پس اس سے نتیجہ نکلتا ہے کہ:

سرچشمه  و نازل کننده قرآن خداوند ہے جو بہت كريم ہے: «َفإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ ؛ میرا پروردگار، غنیّ و کریم ہے.» (نمل:40)

خود قرآن بھی کریم ہے: «اِنَّهُ لَقُرْءَانٌ كَرِيم ؛ بلاشک، قرآن كريم ہے.» (واقعه:77)

قرآن کے لانے والے بھی کریم ہیں: «بأَيْدِي سَفَرَةٍكِرامٍ بَرَرَةٍ ؛ الواحى والا قدر و پاكيزه، گرامی و نيكوكار سفیروں کے ہاتھوں میں.» (عبس:15-16)

جس پر قرآن اترا ہے وہ بھی کریم ہے: « إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيم ؛ بلاشک یہ قرآن بزرگوار و کریم رسول کی بات ہے۔‏.» (حاقه:40)

 

ٹیگس: قرآن ، وصف ، کتاب
نظرات بینندگان
captcha