ایکنا- ایک بری صفت یا عادت جو انبیاء الھی کے راستوں میں بڑی رکاوٹ بنتی رہی ہے وہ تعصب اور ضدبازی ہے، تعصب یعنی " غیرمنطقی انداز میں کسی چیز سے وابستگی" یہانتک کہ انسان اس کے لئے حق اور حقیقت کو بھی قربان کردیتا ہے۔
ضد بازی اور اصرار ایسی چیز یا امر پر جو غیر منطقی اور غیر ضروری ہے۔
ایک متعصب قوم بارے قرآن میں اس طرح سے بات کی گیی ہے: «وَ انِّى كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا اصَابِعَهُمْ فِى آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَ اصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارا ؛ اور میں (نوح) نے جب ان کو دعوت دی (ايمان لانے کی) تو انہوں نے کانوں میں انگلیاں ڈال دی اور اپنے گرد کپڑے لپیٹ کو سننے سے انکار کرتے ہویے غرور کیا»(نوح، 7). اس میں کہا گیا ہے کہ شدید تعصب کی بناء پر وہ حتی سننے سے انکار کرتے تھے!! اور ہمیشہ حقیقت سے فرار کرتا تھا۔
متعصب شخص پر کوئی منطق و دلیل کارگر نہیں. اس سے کسی زبان میں بات کرنا ممکن نہیں اور وہ ہر چیز کو اپنے منظر سے دیکھنے پر بضد ہوتے ہیں۔
امیرالمومنین امام علی(ع) خوبصورت کلام میں اس بارے فرماتے ہیں: «لَامَرْكَبَ اجْمَحَ مِنَ اللِّجاجِ؛ کوئی سواری ضد بازی سے زیادہ خطرناک تر نہیں.»
خداوند متعال ان اقوام بارے فرماتا ہے کہ انکی عقل ضائع ہوگیی ہے اور یہ ضدبازی سے کام لیتی ہیں: