ایکنا نیوز- عيسى مسیح (ع) خدا کا خاص نبی شمار ہوتا ہے جو صاحب دین و کتاب تھا، با آبرو، پاک، نیکوکار اور خدا کے خاص بندہ ہے.
عیسی مسیح (ع) کی والدہ گرامی حضرت مریم (س) ہیں جو حکم خدا سے بغیر شادی کے حاملہ ہوجاتی ہے اور ان سے عیسی مسیح پیدا ہوتے ہیں۔
حضرت مریم (س) بنیاسرائیل کے بادشاہوں کے ڈر سے اپنے بچے کو مصر لیجاتے ہیں. عیسی نبی ۱۲ سال تک خفیہ طور پر زندگی گزارتے رہے. اس کے بعد وہ شام جاتے ہیں اور وہاں «ناصره» میں زندگی گزارتے ہیں۔
عیسی (ع) تیس سال کی عمر میں رسالت پر فائز ہوجاتے ہیں اور خدا کی جانب سے حکم آتا ہے کہ وہ دین مسیحیت کی تبلیغ کریں اور لوگوں کو امن و صلح کی طرف دعوت دیں۔
دعوت کے بعد انکو یہودیوں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جنہوں نے کوشش کی کہ انکو قتل کریں تاہم خدا نے جبرئیل کے توسط سے انکو نجات دلا دی۔
حضرت عیسی مسیح (ع) کے بارے میں مختلف نظریے پائے جاتے ہیں، حضرت عیسی (ع) 33 یا 93 سال کی عمر میں قتل ہوتے ہیں یا آسمان پر اٹھائے گیے ہیں۔
حضرت عیسی مسیح نے لوگوں کو دین الھی کی طرف دعوت دی تو یہودی کاہنوں نے انکی مخالفت کی اور انکی گرفتاری کے لیے نقشہ کھینچا، انہوں نے عیسی مسیح کے ایک دوست کی مدد سے انکو گرفتار کرلیا اور گرفتاری کے بعد انکو صلیب پر چڑھایا یہانتک کہ دنیا سے چلے گیے۔
اس بارے مختلف روایات موجود ہیں، یہودیوں کی تاریخی کتب اور عیسائیوں کی کتب میں مختلف بیانات درج ہیں۔
یهودیان کا خیال ہے کہ حضرت عیسی مسیح گرفتار، عددالت میں پیش اور سزا و تشدد کے بعد دنیا سے چلے گیے ۔
مسیحیوں کا خیال ہے کہ حضرت عیسی مسیح گرفتار اور ان پر تشدد ہوا اور پھر دنیا دفن ہوا اور پھر تین دن کے بعد وہ دوبارہ زندہ ہوا اور آسمان پر خدا کے ہاں چلے گیے۔
تاہم قرآنی آیات کے مطابق جو شخص گرفتار ہوا وہ عیسی مسیح کے ہمشکل تھے اسکو غلطی سے گرفتار کرکے مار دیا گیا ہے۔
حضرت عیسی مسیح جب یہودیوں کے نقشے کو جان گیے تو وہ وہاں سے فرار ہوئے اور خدا کے حکم پر آسمان کو چلے گیے. لہذا حضرت عیسی زندہ ہے اور آخری زمانے میں دوبارہ ظھور کریں گے.؛ جسطرح سے قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: «وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا: وہ [سراسر جھوٹ] بات جوعیسی بارے کہا جاتا ہے کہ ہم نے عیسی کا قتل کردیا، حالانکہ اسے قتل نہیں کیا اور دار پر نہیں چڑھایا بلکہ ان کو غلط فھمی ہوئی [عیسی کے شبے میں انہوں نے ایک اور شخص کو قتل کیا]؛ و اور جنہوں نے ان کے بارے میں اختلاف کیا، وہ انکے حال کے بارے میں شک میں ہے اور وہم و گمان کے علاوہ، کوئی علم و آگہی نہیں رکھتا، اور یقینا انہیں قتل نہیں کیا» (نساء/ 157).