ایکنا نیوز کے مطابق رهبر انقلاب اسلامی نے اعلی سیاسی اور فوجی حکام سے ملاقات جو وحدت کانفرنس کے شرکاء کے ہمراہ موجود تھے اس میں آیات ۱ سوره «ابراهیم(ع)»، ۲۴ سوره «انفال»، ۷۸ سوره «حج»، ۲۷۹ سوره «بقره» اور ۱۱۹ سوره «آل عمران» کا حؤالہ دیتے ہوئے خطاب کیا۔
انہوں نے آیت ۲۷۹ سوره «بقره» کے حوالے سے کہا: «قرآن کتاب حکمت ، کتاب معرفت ، اور انسان سازی کی کتاب ہے، جو قرآن سے دشمنی کرے گا اس نے معرفت سے دشمنی کی، حکمت سے دشمنی کی اور انسان سازی سے دشمنی کی ہے۔ قرآن ظلم کے خلاف ہے وہ انسان کو ظلم سے لڑنے پر ابھارتا ہے: لا تَظلِمونَ وَ لا تُظلَمون، قرآن بیدار کرنے کی کتاب ہے جو قرآن کے مخالف ہے وہ بیداری اور ظلم سے لڑنے کے خلاف ہے۔
اسی ظرح آیت: «فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ»
ترجمه آیت «اور اگر [ایسا] نہ کیا، تو جان لو خدا سے جنگ کی اوراس کے رسول سے، اگر توبہ کروگے، سرمایہ تمھارا ہے نہ ستم کروکے نہ ستم کو قبول کروگے۔.»
اسی طرح عبارت «لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ» (نه ستم کروگے اور نه تم پر ستم کیا جاسکے گا)؛ اگرچہ سودخوروں بارے آیت ہے لیکن حقیقت میں اسلام کا بنیادی شعار اور موٹو اور سنت رسول(ص) و اهل بیت(ع) ہے که مسلمانوں کو ظلم سے روکتا ہے اور عہد لیتا ہے کہ وہ ظلم کو اپنے اوپر بھی قبول نہ کریں گے اور یہ دونوں پر تاکید ہے۔
رهبر انقلاب نے اسکو اسلام کا اصل قرار دیتے ہوئے کہا: «نظام سلطه یا تسلط، نظام تقسیم دنیا اور ظالم کا مظلوم پر ظلم ہے جب کہ اسلام کہتا ہے کہ «لا تَظلِمونَ وَ لا تُظلَمون» ؛ نہ ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جاسکتا ہے۔/
4173437