ایکنا نیوز- ایک اہم سرگرمی غیب کی خبریں سننا ہے جسمیں لوگ کافی دلچسپی لیتے ہیں، بعض لوگ کیسے غیب کی خبر دیتے ہیں یا پیشنگوئی کرتے ہیں اس سے ہمارا تعلق نہیں تاہم ضروری نکتہ یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے زمانے میں درست تجزیہ کرتے ہیں اور مستقبل کی خبر سناتے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن جو ایک خاص زمانے میں اترا ہے وہ کیسے آئندہ کی خبر دیتا ہے؟
اس حؤالے سے دو طرح کے تجزیے ہوتے ہیں اور دونوں درست لگتا ہے اور ایک دوسری کی نفی نہیں کرتا۔
مثال کے طور پر قرآن نے واضح انداز میں ایران و روم کی جنگ کی خبر دی، اس وقت جب خسرو پرویز ایران کا بادشاہ تھا، ایران جو رومی ایمپائر سے جنگ کرتا تھا شروع میں رومیوں کو سخت شکست سے دوچار کرتا، روم شدید کمزور ہوگیا تھا اور نہیں لگتا تھا کہ وہ دوبارہ جنگ کی طاقت حاصل کرسکتا ہے مگر چند سال بعد وہ خسرو پرویز کو سخت شکست سے دوچار کرتا ہے اور ایران پر تسلط جماتا ہے۔
رب العزت نے قرآن میں اس بارے ارشاد کیا ہے اور اس کی خبر سناتا ہے
: «غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ ؛ رومی مغلوب ہوگیے اور یہ شکست قریبی سرزمین پر ہوئی، تاہم وہ اس شکست کے بعد غلبہ حاصل کریں گے۔...»
کچھ امور کو عام لوگ درک نہیں کرسکتے، قرآن حقیقت میں ایسا بلند و برتر ہے کہ ائمه معصومین(ع)کے علاوہ کوئی اس کو درک نہیں کرسکتے، اسی لیے امام جعفر صادق ع فرماتے ہیں: کتاب خدا کی قسم میری دانائی اول خلقت سے لیکر روز قیامت تک اور زمین وہ آسمان، جنت و دوزخ کی خبر یہ کہ لوگ کیسے ہوں گے اور اور مستقبل میں کیا ہوگا سب قرآن میں ہے اور میں ہاتھ کی ہتھیلی کی طرح اس سے واقف ہوں، خدا کا ارشاد ہوتا ہے کہ قرآن میں سب کچھ موجود ہے۔
پس حقیقت میں سب کچھ قرآن میں بیان شدہ ہیں تاہم انسان ان سب کو درک کرنے طاقت نہیں رکھتا اور اسی طرح جو قران میں بیان ہوا ہے اس کو بھی درک نہیں کرسکتا اور یہ کہ قرآن میں سب کچھ موجود ہے۔/