ایکنا نیوز- سولویں بین الاقوامی خواتین قرآنی محققین کی کانفرنس حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولادت باسعادت کے موقع پر منعقد ہوگی۔ یہ کانفرنس حالیہ علاقائی حالات کے پیش نظر مزاحمتی محاذ سے وابستہ خواتین قرآنی شخصیات پر مرکوز ہوگی۔ اس میں فلسطین، لبنان، عراق، یمن اور شام جیسے ممالک سے منتخب خواتین شریک ہوں گی۔
کانفرنس کے دوران قرآنی تحقیق، فنون، اور قاری و حافظ خواتین کے شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ ان خواتین میں قرآنی فنکار حمیدہ گیوی بھی شامل ہیں، جنہوں نے خوشنویسی کے میدان میں تین دہائیوں سے زائد عرصہ صرف کیا ہے۔ انہوں نے نہ صرف خوشنویسی کے پیشہ ورانہ مراحل طے کیے بلکہ اپنے فن کے ذریعے قرآنی پیغام کو سامعین تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
حمیدہ گیوی، جو 1353 شمسی میں تہران میں پیدا ہوئیں، نو سال کی عمر سے خطاطی اور مصوری میں دلچسپی رکھتی تھیں۔ انہوں نے سال 1397 میں انجمن خوشنویسان ایران سے فوق ممتاز کا درجہ اور تہران کے ثقافتی و اسلامی ارشاد کے ادارے سے تیسری درجے کی فنکارانہ سند حاصل کی۔ وہ 30 سے زیادہ انفرادی اور گروہی نمائشوں میں شرکت کر چکی ہیں اور مختلف فنی ورکشاپس کا انعقاد بھی کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ، "مقام زن در قرآن" نامی فیسٹیول میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
حمیدہ گیوی کا ماننا ہے کہ خوبصورت خطاطی خود ہی جاذبیت پیدا کرتی ہے، لیکن سب سے اہم خوشنویس کا اخلاق ہے۔ جب کوئی شاعر یا قرآن جیسے کتاب سے پیغام لکھتا ہے، تو یہ قاری کے ذہن میں تجسس پیدا کرتا ہے کہ یہ پیغام اور اس کا پس منظر کیا ہے۔ قلم ایک بہترین ذریعہ ہے جس کے ذریعے خوبصورت تحریر، منتخب شدہ پیغام اور دلکش اسلوب کے ذریعے قرآنی ثقافت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ تاہم، وہ اس بات پر زور دیتی ہیں کہ پیغام کو مخاطب کی ضروریات اور دلچسپی کے مطابق ہونا چاہیے۔/
4253117