ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد میں اسلامی معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے دو روزہ کانفرنس کا آغاز ہوا، جو عالمی مسلم یونین اور وزارت تعلیم پاکستان کے اشتراک سے منعقد کی گئی ہے۔
افتتاحی تقریب میں پاکستان کے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے خطاب کیا۔
اس بین الاقوامی کانفرنس میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، عالمی مسلم یونین کے سیکریٹری جنرل، OIC کے رکن ممالک کے 47 وفود، دوست ممالک کے نمائندے، اور بین الاقوامی ادارے جیسے یونیسکو اور یونیسف کے نمائندے بھی شریک ہیں۔
شہباز شریف نے اپنے خطاب میں اسلامی تعاون تنظیم کی مشترکہ ترجیحات اور مقاصد کی حمایت پر زور دیا اور اس تنظیم کو امتِ مسلمہ کی اجتماعی آواز کے طور پر مزید مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے حق اور خواتین کی توانمندی کو فروغ دینے کے حوالے سے۔
رپورٹ کے مطابق، کانفرنس کے دوران مقررین اور مختلف پینل کے شرکاء کامیاب اور متاثر کن تجربات شیئر کریں گے جو لڑکیوں کے تعلیم کے حق کے تحفظ اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالیں گے۔ ساتھ ہی تعلیمی انصاف کو آگے بڑھانے کے لیے جدید حکمت عملیاں بھی پیش کی جائیں گی۔
دوسری جانب، اطلاعات کے مطابق طالبان حکومت نے پاکستان کی دعوت کے باوجود کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
اس سے قبل پاکستانی حکام نے تصدیق کی تھی کہ طالبان حکومت کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، تاہم افغانستان کے اسلام آباد میں موجود سفارت خانے کے ایک ذریعے نے بتایا کہ کابل نے کسی نمائندے کو بھیجنے کے لیے سفارت خانے کو کوئی ہدایت نہیں دی۔
اس حوالے سے پاکستان کے فوج کے قریب سمجھے جانے والے اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ کانفرنس کا بنیادی موضوع افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ہے۔
اگرچہ کانفرنس کا مکمل ایجنڈا خفیہ رکھا گیا ہے، لیکن ایکسپریس ٹریبیون نے بتایا کہ اس اجلاس کا ایک اہم مقصد طالبان کی عبوری حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندی پر نظرثانی کرے۔
کانفرنس کا اختتامی اجلاس کل اتوار کو ہوگا، جس میں شریک وفود اسلام آباد اعلامیہ پر دستخط کریں گے۔/
4259343