برلن؛ حجاب اور دیگر مذہبی آزادی کے لیے کاوش

IQNA

برلن؛ حجاب اور دیگر مذہبی آزادی کے لیے کاوش

20:16 - April 28, 2025
خبر کا کوڈ: 3518395
ایکنا: جرمن دارالحکومت میں مذہبی علامتوں کی آزادی کے لیے کوشش کی جارہی ہے۔

ایکنا کے مطابق، القدس العربی سے نقل شدہ خبر کے مطابق، برلن، جو کہ جرمنی کا دارالحکومت ہے، اس وقت شدید بحث و مباحثے کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب جرمنی کی گرین پارٹی نے "مذہبی غیرجانبداری کے قانون" کو منسوخ کرنے کی تجویز دی۔ یہ قانون گزشتہ تقریباً ۲۰ سال سے نافذ ہے اور اس کے تحت سرکاری شعبے کے ملازمین، جن میں پولیس افسران بھی شامل ہیں، کو کام کے دوران مذہبی علامات پہننے سے روکا گیا ہے۔

اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو برلن یورپ کا پہلا دارالحکومت ہوگا جہاں خواتین پولیس افسران کو اپنی سرکاری ڈیوٹی انجام دیتے وقت حجاب پہننے کی اجازت ہوگی۔

روزنامہ "برلینر تاگس اشپیگل" کے مطابق، توقع ہے کہ برلن کی پارلیمنٹ عید پاک (جو مسیحی مذہب کا ایک مذہبی تہوار ہے) کی تعطیلات کے بعد ایک اجلاس میں اس تجویز پر بحث کرے گی، جو اس شہر کی روزگار اور عوامی خدمات کی پالیسیوں میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

گرین پارٹی کی رکن، توبا بوزکورت نے "مذہبی غیرجانبداری کے قانون" کو ان خواتین کے لیے عملی طور پر ملازمت پر پابندی سے تعبیر کیا جو حجاب پہنتی ہیں۔

انہوں نے "برلینر تاگس اشپیگل" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "اعلیٰ صلاحیت اور قابلیت رکھنے والی خواتین کو صرف حجاب پہننے کی وجہ سے اپنے پیشے پر عمل کرنے سے روکا جاتا ہے، اور یہ بات خاص طور پر مہارت یافتہ افرادی قوت کی کمی کے بحران کے تناظر میں ناقابل قبول ہے۔"

واضح رہے کہ برلن کا موجودہ "مذہبی غیرجانبداری کا قانون" ججوں اور پولیس افسران کو ڈیوٹی کے دوران مذہبی علامات پہننے سے روکتا ہے، تاہم، قانونی چیلنجز (جن میں سب سے اہم وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ تھا) کے بعد اساتذہ کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔

اگرچہ برلن میں حکمران اتحاد (جرمن کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) اور سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی (SPD)) نے ۲۰۲۳ میں وعدہ کیا تھا کہ وہ عدالت کے فیصلوں کے مطابق قانون میں ترمیم کرے گا، لیکن تاحال یہ ترمیم نافذ نہیں کی گئی۔

اس قانون کا خاتمہ نہ صرف جرمنی بلکہ پورے یورپ میں ایک متنازعہ مسئلہ بن سکتا ہے؛

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ جرمنی میں مسلمانوں کی تعداد پانچ ملین سے تجاوز کر چکی ہے اور وہ اس ملک کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت بن چکے ہیں۔

اس کے علاوہ، کام کی جگہ پر حجاب پہننے کا معاملہ جرمنی میں انضمام اور ثقافتی وسعت پذیری کے مباحثوں میں سب سے نمایاں موضوعات میں شامل ہے۔

 

3518395

نظرات بینندگان
captcha