ایکنا نیوز- "الشروق" نیوز کے مطابق 12 مئی کو شیخ حمدی محمود الزامل کی وفات کو 43 سال مکمل ہوئے۔ وہ قرآنِ کریم کی تلاوت کے حوالے سے مصر اور عالمِ اسلام کی نمایاں شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔
وزارتِ اوقاف نے اپنے ایک اعلامیے میں کہا کہ شیخ حمدی الزامل کی کچھ ترتیل کی تلاوتیں ان کی پر اثر، پُر خشوع آواز کے اعتراف کے طور پر نشر کی جائیں گی، تاکہ ان کی یاد تازہ رکھی جا سکے۔
شیخ حمدی الزامل 22 دسمبر 1929 کو مصر کے صوبہ دقہلیہ کے محلہ "دمنہ" کی بستی "منیہ" میں پیدا ہوئے اور دس سال کی عمر سے قبل ہی قرآن مجید حفظ کرلیا۔
انہوں نے معروف مصری استادِ قرآن شیخ "عوف بحبح" سے تلاوت اور تجوید کی تعلیم حاصل کی اور اس فن میں مہارت حاصل کی۔
وزارتِ اوقاف نے مزید کہا کہ شیخ الزامل ایک غیر معمولی قاری تھے جن کی عمدہ تلاوت اور قوی حافظے نے ان کو ممتاز قاریوں کی توجہ کا مرکز بنایا۔
وہ مصر بھر میں مذہبی تقریبات میں تلاوت کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ 1976 میں ان کی تلاوت کو مصر کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن نے باضابطہ منظوری دی، اور وہ ان چند قاریوں میں شامل ہو گئے جنہیں ذرائع ابلاغ میں وسیع مقام حاصل ہوا۔
شیخ الزامل نے اپنی تعلیم جامعہ ازہر میں جاری رکھی، جہاں ان کی فطری ذہانت اساتذہ کو متاثر کرتی رہی۔ معروف استاد شیخ توفیق عبدالعزیز نے ان کے لیے شاندار قرآنی مستقبل کی پیش گوئی کی تھی۔
شیخ زامل تجوید کے قواعد کی پابندی میں نمایاں تھے اور اپنے دور کے عظیم قاریوں جیسے شیخ مصطفی اسماعیل اور استاد عبدالباسط عبدالصمد کے درمیان احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔
وہ انکساری، خوش اخلاقی، لوگوں سے محبت اور اساتذہ و ساتھیوں سے وفاداری کی مثال تھے۔ شیخ زامل 12 مئی 1982 کو وفات پا گئے، اور ان کے ہزاروں چاہنے والوں نے ان کے جنازے میں شرکت کی۔
خبر کے آخر میں، شیخ حمدی محمود الزامل کی آواز و تصویر میں سورہ توبہ کی آیات 111 تا 117 کی تلاوت دکھائی گئی ہے، جو سنہ 1977 میں مصر کے ٹی وی اسٹوڈیو میں ریکارڈ کی گئی تھی۔/
4282207