
ایکنا نیوز کے رپورٹر کے مطابق، ملک کے قرآنی امور کے ماہرین، قراء، حفاظ اور بزرگ اساتذہ کی موجودگی میں مسلم دنیا کے طلبہ کے لیے منعقد ہونے والے ساتویں بین الاقوامی قرآنی مقابلے کی پہلی فکری نشست اتوار، کو ادارہ قرآنی یونیورسٹیز آف ایران کے شہید تقوی کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔
نشست کا آغاز بین الاقوامی قاری محمدرضا پورزرگری کی تلاوت سے ہوا۔ اس کے بعد جلیل بیتمشعلی، ادارہ قرآنی یونیورسٹیز آٖف ایران کے سربراہ اور ساتویں بین الاقوامی قرآنی مقابلے کے سیکرٹری نے اس اہم قرآنی ایونٹ سے متعلق نکات بیان کیے۔
اس کے بعد حاضر قرآنی اساتذہ نے مقابلے کو شایانِ شان انداز میں منعقد کرنے کے حوالے سے اپنی آراء اور تجاویز پیش کیں، جن کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
- گزشتہ چھ ادوار میں 176 قاری اور 154 مکمل حافظِ قرآن شرکت کر چکے ہیں۔ ساتویں مرحلے میں 43 قاری، 72 مکمل حافظ اور 24 جدید قرآنی ٹیکنالوجی سے متعلق تخلیقات شامل ہوں گی۔ "جدید قرآنی ٹیکنالوجی اور مصنوعات" کا شعبہ اس مرتبہ پہلی بار مقابلوں میں شامل کیا گیا ہے۔ مقابلوں کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات، اور یورپ و امریکہ کے نوجوانوں کے نام ان کے خط کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے۔ چونکہ طلبہ کا ایک مخصوص فکری و جذباتی دائرہ ہوتا ہے، اس لیے مقابلے کے موضوعات بھی طلبہ کے رجحانات کے مطابق ہوں۔ مقابلوں کی وسیع نشریات کے لیے اندرون اور بیرون ملک ٹی وی چینلز، بالخصوص بین الاقوامی چینلز کے ذریعے جامع منصوبہ بندی کی جائے۔ ترتیل جیسی اصناف کو بھی مقابلوں میں شامل کیا جائے کیونکہ نوجوان اور طلبہ اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ تمام بین الاقوامی قرآنی مقابلے دنیا کے دارالحکومتوں میں منعقد ہوتے ہیں، اس لیے ان مقابلوں کا بھی پہلا ترجیحی مقام تھران ہونا چاہیے۔ ان مقابلوں کی حیثیت طلبہ کی شرکت سے ہے، لہٰذا ضمنی پروگرامز بھی اسی طبقے کے لحاظ سے ترتیب دیے جائیں۔ مقابلوں کے تمام مراحل، بشمول انتظامی عملہ اور مقامِ انعقاد، جامعہ (یونیورسٹی) کے ماحول میں انجام دیے جائیں۔ ایران میں موجود تمام شرکاء کو یکساں عزت و تکریم دی جائے، صرف تین ابتدائی پوزیشن حاصل کرنے والوں پر توجہ مرکوز نہ کی جائے۔ مقابلوں کا اصل ہدف اور نعرہ تمام سرگرمیوں میں نمایاں طور پر نظر آنا چاہیے۔ قرآنی شعبے میں نمایاں خواتین کی شرکت کو یقینی بنایا جائے اور ان کے لیے علمی نشستوں کا اہتمام کیا جائے۔

ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، یہ نشست دو گھنٹے سے زائد جاری رہی، جس میں درج ذیل اساتذہ شریک ہوئے: عباس سلیمی، سیدمحسن موسویبلده، محمدعلی خواجهپیری، مهدی قرهشیخلو، سیدعباس انجام، محمدحسین مسیبزاده، منصور قصریزاده، محمدرضا پورمعین، محمدحسین محمدزاده، محمدمهدی بحرالعلوم، سیدحسین موسویبلده، معصومه عباسینظری، الهام ماندگارمهر، سمیه حاجعلی، زکیه عبدالهیان، مهدی سیفی، میثم معافی۔ وزارت خارجہ کے نمائندے بہزاد محمدی بھی اس نشست میں شریک تھے۔
اسی طرح درج ذیل اساتذہ نے آن لائن شرکت کی: حیدر کسمایی، ولی یاراحمدی، محمدرضا ستودهنیا، مهدی دغاغله، غلامرضا شاهمیوهاصفهانی، قاسم رضیعی، اور کریم دولتی۔
4284635