ضرورت مندوں کو شیخ الحصری کا قرآنی تحفہ

IQNA

معروف مصری قاری کا نواسہ:

ضرورت مندوں کو شیخ الحصری کا قرآنی تحفہ

19:28 - September 25, 2025
خبر کا کوڈ: 3519214
ایکنا: مرحوم مصری قاری شیخ محمود خلیل الحصری کے نواسے نے اپنے دادا کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ غریبوں کے ہمدرد اور بچوں کے دوست تھے اور ضرورت مندوں کو خفیہ طور پر قرآنی تحفہ دیا کرتے تھے۔

ایکنا نیوز- نیوز روم کی رپورٹ کے مطابق قاضی ایمن عبدالْحکَم، جو شیخ الحصری کے نواسے ہیں، نے مصر کے سیٹلائٹ چینل سی بی سی (CBC) کے ایک پروگرام میں اپنے دادا کی انسان دوست شخصیت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: وہ بڑے بردبار، خوش اخلاق، غریبوں کے ہمدرد اور بچوں سے بے حد محبت کرنے والے انسان تھے۔

یہ پروگرام "زنان دروغ گفتن بلد نیستند" (عورتیں جھوٹ بولنا نہیں جانتیں) کے عنوان سے حال ہی میں شیخ الحصری کی سالگرہ کے موقع پر نشر کیا گیا۔ ایمن عبدالْحکَم نے بتایا: میرے دادا مجھے بچپن میں ہمیشہ گود میں اٹھا لیتے اور پیار کرتے تھے۔ ہمارے گھر میں اکثر غریب اور ضرورت مند آتے رہتے تھے، وہ ذاتی طور پر ان کی خدمت کرتے اور ہر ایک کو قرآن کا ایک جیبی نسخہ دیتے جس کے صفحات میں وہ پیسے چھپا دیتے تاکہ کسی کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا: میں ہر جمعہ قاہرہ کی مسجد امام حسینؑ میں ان کے قدموں کے پاس بیٹھتا تھا اور وہ سورۃ کہف تلاوت کرتے تھے۔ نماز کے بعد درجنوں نمازی ان کے گرد جمع ہو جاتے تاکہ ان سے استفادہ کریں۔

عبدالْحکَم کے مطابق ان کے دادا ہمیشہ جیب میں پیسے رکھتے تاکہ لوگوں میں تقسیم کر سکیں، اور انہوں نے بھی یہی عادت اپنائی۔ انہوں نے کہا: وہ ہر اُس شخص کو جو کوئی سورت حفظ کرتا، ۲۵ قروش (ایک مصری پاؤنڈ سے بھی کم) دیا کرتے اور اگر کوئی بڑی سورت حفظ کر لیتا تو ایک مصری پاؤنڈ دیتے، جو ۱۹۷۰ کی دہائی میں خاصی بڑی رقم تھی۔

اسی حوالے سے شیخ الحصری کی نواسی یاسمین الحصری نے بھی کہا: خدا نے مجھ پر کرم کیا کہ میں اُس مرد کی بیٹی ہوں جس نے برسوں قرآن کریم کی تلاوت کی ذمہ داری سنبھالی۔ وہ اپنی تلاوت میں مخلص تھے اور قرآن کے ہر حرف کو پڑھتے وقت اللہ کے سامنے خشوع اختیار کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا: میرے والد نہایت مہربان، ہمدرد، منکسر المزاج اور خدا و رسولؐ کے محب تھے۔ وہ ہمیشہ ہمیں اللہ اور رسولؐ کی باتیں یاد دلاتے اور چاہتے تھے کہ ہم قرآن کو صرف حفظ ہی نہ کریں بلکہ اس پر غور کریں اور اپنی زندگی میں قرآنی اخلاق کو اپنائیں۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ ہم سیرتِ نبوی سے تعلق قائم کریں اور اسے اپنا نمونہ بنائیں۔/

 

4306700

نظرات بینندگان
captcha