ایکنا نیوز-اسلام ٹایمز- جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل کا "اسلام ٹائمز" سے خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ ملک میں فرقہ واریت نے بہت نقصان پہنچایا ہے، پاکستان کو بھی اور اسلام کو بھی، یہ کریڈٹ جماعت اسلامی کو جاتا ہے کہ جس کے امیر جناب قاضی حسین احمد نے تمام مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور ملی یکجہتی کونسل نے ملک سے فرقہ واریت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس حوالے سے ہم قاضی صاحب کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور انشاءاللہ اتحاد امت کے لئے ہماری کوششیں رنگ لائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر تمام مکاتب فکر متحد ہیں اور اس اتحاد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک مشترکہ لائحہ عمل بنا لیں گے، جس کے تحت ملک میں اسلامی نظام نافذ ہوگا۔ فرقوں میں فروعی اختلافات ہیں۔ ان کی نوعیت اتنی شدید نہیں کہ ان کو لے کر قتل و غارت شروع کر دی جائے۔ اس لئے اسلام امن و آشتی کا مذہب اور دنیا میں اگر کوئی مذہب امن قائم کرسکتا ہے تو وہ اسلام ہے۔ اس حوالے سے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو بیدار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ دشمن کی سازش ہے کہ وہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ لگا دیتا ہے اور سادہ لوح شہری استعمال ہو جاتے ہیں۔ تمام مکاتب فکر کے علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے پیروکاروں کو امن اور برداشت کا درس دیں۔ انہیں بتائیں کہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ ایک دوسرے کو قتل کرنا دراصل اسلام کی خدمت نہیں بلکہ دشمنان اسلام کی خدمت ہے اس لئے کوئی بھی فرقہ اگر اپنے اندر کوئی شرپسند عناصر کو دیکھتا ہے تو اس کی حوصلہ شکنی کرے اور باہمی اتحاد کو فروغ دے۔ انہوں نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا:
ہماری داخلی و خارجی پالیسیاں امریکی مفادات کو مدنظر رکھ کر بنائی جاتی ہیں۔ اب یہ تو حال ہے کہ بھارت کی خوشنودی کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ جب تک سودی معیشت اور صہیونی مالیاتی اداروں کے قرضوں سے چھٹکارہ حاصل نہیں کیا جائے گا، ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ قومی معیشت کو صحیح راستے پر گامزن کرنے کے لئے ان اداروں اور ان کے قرضوں سے جان چھڑانی ہوگی۔