ایکنا نیوز- فرانس کے اطلاع رساں ادارے (AFP) کے مطابق فرانس سوشلسٹ پارٹی نے اس میگزین کی رپورٹ کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیا ہے
نیشنل لیگ نے بھی اس میگزین کی رپورٹ کو نسل پرستی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان تعصبات کا خاتمہ ضروری ہے ۔
چھتیس سالہ مراکشی نژاد نجات والو بالقاسم، پہلی مسلمان خاتون ہے جو فرانس کی تاریخ میں وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز ہوئی ہے۔
بالقاسم کی بھرپور خدمات کے باوجود اس میگزین کا رویہ انتہائی متعصبانہ ہے۔
میگزین نے اپنے پہلے صفحے میں بالاقاسم کی تصویر لگا کر لکھا ہے: ایک مراکشی مسلمان کو اس عہدے پر لگانا جذبات کو ابھارنے والا اقدام ہے۔
فرانس حکومت کے ترجمان نے اس میگزین کی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکا بہترین جواب بالقاسم کو اس عہدے پر فائز کرانا اور اسکی حمایت کرنا ہے۔
بالقاسم کےوالدین مراکش سے آئے ہیں لیکن خود بالقاسم فرانس کے شہر امیاد میں پیدا ہوئی ہے اور تعلیمات پیرس سے
حاصل کی ہے اور اس وقت فرانس اور مراکش دونوں ممالک کی نیشنلٹی کی حامل ہے۔
فرانس میں چھ ملین کے لگ بھگ مسلمان رہتے ہیں اور یورپی ممالک میں یہ مسلمانوں کی سے سے بڑی آبادی ہے ۔