بوسنیا ہرزگونیا کے باشندوں نے پندرہویں صدی کے آخر میں عثمانیوں کے داخلے کے بعد اسلام قبول کرنا شروع کیا اور ایک صدی کے بعد مسلمانوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
بالکان کے اس حصے میں آرٹ سے دلچسپی لینے والے کافی افراد موجود تھے جنمیں سے ایک مصطفی چلبی کی بیٹی امینہ ہے.
سارا یوو یونیورسٹی کے استاد «حارث دروسوویچ» نے « اسلامی آرٹ» کے عنوان سے ایک مقالے میں ۱۷۶۴ دور (۲۵۶ سال پہلے) کے قرآن کا ذکر کیا ہے جس کو
امینہ چلبی نے لکھا ہے اور اس وقت «غازی خسروبیگ» لایبریری سارا ایوو میں موجود ہے۔
۲۵۰ صفحوں پر مشتمل سیاہ اور سرخ رنگ میں اس قرآن کی خطاطی کی گیی ہے. قرآن کے پہلے دو صفحوں کی تذہیب و آرایش کی گیی ہے جبکہ صفحات پر نمبر درج نہیں کیا گیا ہے۔
دروسوویچ اپنے مقالے مین لکھتا ہے: امینه نے خطاطی گھر میں سیکھی ہے وہ چلبی خاندان سے تعلق رکھتی ہے جو سارایوو میں معروف خاندان شمار ہوتا ہے۔
امینه کے والد نے کوشش کی کہ انکو اعلی تعلیم دلائے. امینه نے اس نسخے میں علامات کا بہترین استعمال کیا ہے۔
امینہ نے آخری صفحے پر اپنا نام درج کیا ہے اور لکھتی ہے کہ یہ نسخہ سارا ایوو کے علاقے «زابلجاک» میں مکمل کیا گیا ہے اور دعا کی درخواست کی ہے۔/