امام حسین(ع) کا «ادھورا حج» اسلامی فقہ کے رو سے

IQNA

امام حسین(ع) کا «ادھورا حج» اسلامی فقہ کے رو سے

13:49 - July 28, 2022
خبر کا کوڈ: 3512389
قیام سیدالشهدا میں اہم نکتہ یہ ہے کہ عین حج کے موسم میں آپ حج نامکمل چھوڑ کوفہ کی سمت جاتے ہیں اورپھر آپ کی شہادت پیش آتی ہے تاہم غور کریں تو معلوم ہوگا آپ شروع ہی سے حج کے ارادے سے نہیں نکلے تھے۔

ایرانی دانشور محمد سروش محلاتی امام حسین(ع)، کے آخری اور ادھورے حج کے بارے میں تحقیقی حؤالے سے بیان کرتے ہیں:

 

«حج نا مکمل» امام حسین(ع) واقعہ کربلا سے قبل پیش آیا، بعض مورخین کے مطابق یزید کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاری سے بچنے کے لیے امام(ع) نے حج کو ادھورا چھوڑ دیا اور حج کو عمرے میں بدلنے کی نیت کی اور  (۸ ذی‌الحجه) کو مکہ سے کوفہ کی طرف نکلے، تاہم بعض دیگر مورخین کا کہنا ہے کہ امام شروع ہی سے عمرے کی نیت سے نکلے تھے لہذا نامکمل یا ادھورے حج کی بات درست نہیں، کیونکہ آپ نے قربانی نہیں کی اور میقات سے احرام نہ باندھا اور شروع ہی سے جانے کے لیے نکلے تھے۔

 

امام حسین(ع) شعبان کے آغاز سے مکہ آئے تھے اور آٹھ ذی الحجہ تک مکہ میں رہے ، یہاں فقھی حوالے سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امام نے حج کو عمرے میں تبدیل کیا ہے؟

 

امام صادق(ع) سے روایت ہے کہ میرے جد حسین(ع)  ذی الحجه میں عمرے کی نیت سے مکہ میں تھے اور کوئی بھی جو حج نہیں کرسکتا وہ اس مہینے میں بھی عمرہ کرسکتا ہے۔

 

فقھی حوالے سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب امام(ع) مکہ پہنچے تو کچھ لوگوں نے امام کو تجویز دی کہ آپ یہاں رہیں یہاں امن ہے مگر امام(ع) نے کہا کہ حرمت کعبه محفوظ رہنی چاہیے تو سوال یہ ہے کہ حرمت امام افضل ہے کہ حرمت کعبه؟

 

اللہ تعالی نے اس مکان کو امن کا مقام قرار دیا ہے اور اپنے حق کو قربان کرکے وہاں کا امن برقرار رکھنا چاہیے تاہم یہ حکم تکوینی ہے حکم تشریعی یہ ہے کہ وہاں خون ریزی نہیں ہونی چاہیے گرچہ وہاں پر بھی خون ریزی کی گیی ہے۔

 

امام حسین(ع) نے وہاں پر فرض جانا کہ حرمت کعبہ محفوظ رہے لہذا فرمایا کہ میں نہیں چاہتا کہ کعبہ کی حرمت پامال ہو۔

 

امام(ع) نے مکہ سے نکل کر وہاں کی حرمت کو ترجیح دی. روایت میں ہے اس دن سے پہلے رات کو امام(ع) کے پاس محمد بن حنیفه آئے اور کہا: کس لیے آپ کوفہ جانا چاہتے ہیں؟ کوفہ میں آپ کے بابا سے اچھا سلو نہیں ہوا، آپ کے بھائی سے انہوں نے بے وفائی کی، لہذا یہاں مکہ میں رہئیے، یہاں عزت سے زندگی کریں۔ امام(ع) نے جواب میں فرمایا: مجھے خدشہ ہے کہ یہاں یزیدی اہلکار مجھے دہشت گردی میں مار دیں گے اور حرم الہی میں خون ریزی کریں گے، مجھے اس کا راستہ روکنا ہوگا

گرچہ وہ ظالم ہے. امام(ع) فرماتے ہیں کہ حرمت کعبه کو محفوظ رکھنا ہوگا. امام(ع) قربانی دیتے ہیں تاکہ اصل دین بچ جائے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ امام(ع) اپنی حفاظت کے لیے سب قربان کریں۔/

 

نظرات بینندگان
captcha