اخوت اسلامی کا واحد راستہ بغض و کینہ سے دوری ہے

IQNA

وحدت کانفرنس کا اعلامیہ

اخوت اسلامی کا واحد راستہ بغض و کینہ سے دوری ہے

7:43 - October 16, 2022
خبر کا کوڈ: 3512891
ایکنا تھران- چھتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے اختتامی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسلامی بھائی چارے کے لیے اگلی نسلوں کی تربیت لازم ہے اور برادری و بقایے باہمی کے لیے تمام بغض و کینے سے دوری لازم ہے۔

ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق چھتیسیویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے:

 

 خدائے مہربان کے نام سے

 

«إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ» (أنبیاء/۹۲)

 

خدائے بزرگ و برتر اور مہربان کے لطف و کرم سے چھتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس

«اتحاد اسلامی، امن و صلح، تفرقه و تنازع سے دوری؛ عملی اقدامات» کے عنوان سے منعقد ہوئی جسمیں عالم اسلام کے اہم علما، رہنما شریک ہویے اور افتتاحی تقریب سے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی اور عالم اسلام کی دیگر اہم شخصیات کے علاوہ دو سو دانشور اور رہنماوں نے ویبنار اور فیزیکلی طور پر خطاب کیا

 

مذکورہ وحدت کانفرنس اس حال میں منعقد ہوئی جہاں عالم اسلام کو امن و صلح اور عالانہ نظام کی اشد ضرورت ہے، رسول گرامی اسلام بھی اسلامی تعلیمات کے فروغ اور معاشرے میں امن و عدل کے نظام کی برقراری کے لیے کوشاں رہیں اور انکی رسالت کا مقصد یہی تھا کہ دشمنی سے پاک برادرانہ معاشرہ تشکیل پاسکے۔

 

بلاشک رسول گرامی اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی سیرت پر عمل ایک عادلانہ نظام کے تشکیل کے لیے بہترین نمونہ ثابت ہوسکتی ہے۔

 

عالمی استکبار مغرب اور امریکی سربراہی میں دو اہم پروجیکٹ پر عمل پیرا ہے پہلا یہ  اسلامی دنیا کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے ان وسایل کو ہڑپ کرے اور دوسرا یہ کہ سیکولر اور لیبرل اقدام کو اسلامی معاشرے میں رواج دیکر جوانوں کو گمراہ کرے اور یہ دو پراجیکٹ تمام قتل و غارت گری کی بنیاد ہیں۔

 

تقریب مذاہب کی عالمی کونسل نے انہیں چیلنجیز سے نمٹنے کے لیے چھتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس «اتحاد اسلامی، امن و صلح، تفرقه و تنازع سے دوری؛ عملی اقدامات» کو منعقد کیا تاکہ عملی راستوں کی نشاندہی ہوسکے۔

 

علما اور دانشوروں کے مقالے میں چند اہم نکات پیش ہوئے:

 

۱. فکری اور مذہبی آزادی، اجتهاد مذهبی کی قبولیت ۲. تکفیری سوچ سے مقابلہ ۳. اسلامی بھائی چارے اور جھگڑوں سے پرہیز ۴. مذاہب و مسالک میں احترام اور توہین و بیحرمتی سے دوری۔

 

اسلامی اخوت کی ترویج اسلامی اور غیراسلامی ممالک کے درمیان ضروری ہے اور اگلی نسلوں کی تربیت انہیں بنیادوں پر کرنی چاہیے اور بھائی چارگی کے لیے کینہ توزیوں سے دور رہنا ہوگا کیونکہ اس سے فرقہ پرستی کی راہ ہموار ہوتی ہے، رب العزت اس طرف واضح اشارہ کرتا ہے : «‌وَنَزَعنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا». سوره حجر، آیه 47»

 

4091828

نظرات بینندگان
captcha