ایکنا- ذوالکفل بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے تھا جو حضرت موسی کے تیسرے جانشین میں شمار ہوتا ہے۔ ایک روایت میں حضرت محمد(ص) ذوالکفل کے بارے میں فرماتے ہیں: وہ حضرموت کے علاقے سے تھا (حضرموت ایک وسیع سرزمین کا نام ہے جو یمن کے دائیں سمت دریاے عرب کے کنارے موجود ہے). کہا جاتا ہے کہ ذوالکفل کی ماں بوڑھی تھی اور اسکی کوئی اولاد نہ تھی تاہم زیادہ دعا کی وجہ سے بوڑھاپے میں خدا نے انکو اولاد دیا۔
انکا اصلی نام «عویدیا ابن ادریم» تھا البتہ بعض دیگر مورخین اسکے نام «حزقیال» بتاتے ہیں کچھ کا عقیدہ ہے کہ ذوالکفل وہی الیاس، یوشع یا یسع ہے جو حضرت ایوب کی اولاد میں شمار ہوتا ہے. بعض دیگر داستانوں کے مطابق ذوالکفل کو حضرت داود اور حضرت سلیمان کے بھائی کہا گیا ہے۔
ذوالکفل کے عصر میں «یسع» پیغمبر تھے. ایک دن یسع نے اپنی قوم سے کہا: «کون میرا جانشین ہوگا جو میرے بعد لوگوں کی ہدایت کرے؛ به اس شرط پر کہ وہ کبھی غصہ نہیں کرے گا اور تمام دنوں میں روزہ رکھے گا اور راتوں کو عبادت کرے گا؟» اس پر«عویدیا» اٹھا اور کہا «میں ایسا کرونگا». دوباره «یسع» نے سوال کیا اور پھر عویدیا نے جواب دیا کہ میں تیارہوں، کچھ عرصے بعد یسع دنیا سے چلے گیے اور خدا نے عویدیا کو پیغمبری کے لیے چنا۔
اس پر کہ انہیں ذوالکفل کیوں کہا جاتا ہے مختلف نظریے موجود ہیں. بعض کہتے ہیں کہ انہوں نے سات نبیوں کی محافظت کی اور انکو ہلاک یا قتل ہونے سے بچایا اور بعض کہتے ہیں کہ انہوں نے اس قدر خدا کی عبادت کی اور خدا نے ان پر کرم کیا کہ انکو «ذوالکفل» یعنی «صاحب استفادہ» کہا جانے لگا اور بعض کے مطابق انہوں نے «یسع» سے جو وعدہ کیا تھا اس کی وجہ سے ذوالکفل کے نام سے معروف ہوا ہے۔
قرآن مجید میں دو بار انکا نام آیا ہے، سورہ انبیاء میں انکا نام معروف انبیاء جیسے«اسماعیل» و «ادریس» کے ساتھ زکر ہوا ہے. ذوالکفل بھی حضرت داود(ع) کی طرح لوگوں کے درمیان فیصلے کرتا تھا. انکو بہت نیک کام کرنے والا اور صابر بتایا جاتا ہے۔
ایران کے شهر دزفول میں ذوالکفل کے نام سے منسوب مقبرہ موجود ہے. جب عراق کے شهر نجف، کے قریب علاقے میں بھی ذوالکفل کے نام سے ایک مزار موجود ہے۔