ایکنا نیوز کے مطابق مشی گن میں ویانا یونیورسٹی کے محقق، فرهاد قدوسی، سیرت النبی بارے گفتگو میں تاریخ صدر اسلام بارے غیر مسلم مورخین کے روایات پر انکشافات کرتے ہیں۔
پہلی صدی ہجری میں بارہ غیر اسلام متون جو مسیحی مورخین کے حوالے سے کہے گیے ہیں اس میں رسول گرامی کا ذکر ہے۔ ان میں آٹھ سریانی، دو قبطی زبان اور ایک یونانی زبان میں موجود ہے۔
ان میں مذہبی، تاریخی، ادبی اور عقاید کے مباحث ہیں اور مختلف مورخین سے منقول ہیں۔
ظھور اسلام کے آغاز میں عراق، شام اور مصر وغیرہ میں عیسائی تین اہم کلیساوں میں تقسیم تھے۔
ا: ) یونانی کلیسا ، بہ زبان خلقیدونیان (Melkite, Chalcedonian)
۲) کلیسا سریانی بہ زبان یعقوبی (Jacobite, Monophysite) اور اسکے شاخ کو قبطی بھی کہا جاتا ہے.
۳) کلیسای سریانی بہ زبان شرقی نسطوری (Nestorian)
اسناد سال ۶۳۶/۶۳۷ میلادی:
گاهنامه ۶۴۰ بقلم توماس پرسبیٹر اور کتاب تعلیمات یعقوب، قرآن کے بعد قدیم ترین منابع میں شمار ہوتا ہے اور اسمیں رسول گرامی کا ذکر ہے۔
اسناد سال ۶۳۶/۶۳۷ میلادی:
کچھ یاد داشتیں جو سریانی زبان میں ہیں جو سفید صفحات پر درج ہیں اس میں رسول گرامی بارے تاریخی ترین اسناد موجود ہیں۔
خطبههائے صُفرُنیوس، اسقف بیتالمقدس:
صُفرینیوس(Sophronius) (۵۶۰ تا ۶۳۸ میلادی) سال ۶۳۴ سے اپنی موت تک اسقف اعظم شهر بیتالمقدس تھے.
انجیل بارہ حواری:
انجیل میں بارہ حواری (The Gospel of the Twelve Apostles) کتاب انجیل کی کیٹگری کا ہے جو سریانی زبان میں ہے اور اس کا ایک نسخہ باقی ہے۔
لیست فرمانروایان عرب تا سال ۷۰۵ میلادی:
نویں صدی سے متعلق ایک خطی نسخه میں عرب حکمرانوں بارے ذکر ہے جسمیں پہلا خلیفہ اموی ولید کا ذکر ہے، اس میں رسول گرامی اور ابوبکر کا نام آیا ہے۔/
4187481