ابوذر غفاری، 25 سالہ قاری جو بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے ہیں، ایران کے شہر مشہد میں منعقدہ 41ویں بین الاقوامی قرآن مسابقے میں شریک تھے۔ انہوں نے ایکنا سے گفتگو میں وضاحت کی کہ ایران میں مقابلے کے شرکاء کو اپنی تلاوت سے صرف 10 منٹ قبل وہ صفحہ دیا جاتا ہے جسے انہیں پڑھنا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے مسابقات معیار کے لحاظ سے بہت اعلیٰ اور دیگر مشابہ مقابلوں کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہیں۔ مثال کے طور پر، کویت میں شرکاء کو اپنی باری سے تقریباً 24 گھنٹے پہلے مخصوص صفحے کے بارے میں آگاہ کر دیا جاتا ہے، جس سے انہیں تلاوت کے مختلف پہلوؤں، جیسے مقام اور وقف و ابتدا، کی مشق کرنے کا موقع ملتا ہے۔
یہ غفاری کا دوسرا بین الاقوامی تجربہ تھا۔ اس سے قبل وہ کویت کے مسابقات میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔
انہوں نے اس تقریب کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایران اور مشہد کی خوبصورتی کی بھی تعریف کی۔ غفاری نے کہا: "ایران ایک نہایت خوبصورت ملک ہے جس کا موسم بھی دلکش ہے۔"
غفاری مصری قراء کی طرز تلاوت کے پیروکار ہیں، جن میں شیخ راغب مصطفی غلوش، شیخ شحات محمد انور، اور شیخ احمد بن یوسف الازہری شامل ہیں۔ انہوں نے قرآن سے اپنے ذاتی تعلق کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ صرف چار سال کے تھے، تو ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا تھا، اور ان کی والدہ نے ان سے خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ اپنی زندگی قرآن کے لیے وقف کر دیں۔
اپنی گفتگو کے دوران، انہوں نے سورہ حشر کی آیات 22 سے 24 کو اپنی پسندیدہ آیات قرار دیا اور ان کی تلاوت بھی کی۔
غفاری اس مسابقے کے تلاوت کے فائنل مرحلے تک پہنچ گئے، لیکن کوئی درجہ حاصل نہ کر سکے۔/
4263204