ایرانی یونیورسٹیوں میں فلسطینی طلباء اور اساتذہ کی پذیرائی

IQNA

سیمایی‌صراف:

ایرانی یونیورسٹیوں میں فلسطینی طلباء اور اساتذہ کی پذیرائی

4:33 - April 16, 2025
خبر کا کوڈ: 3518328
ایکنا: ایرانی وزارت علوم و تحققیات نے طلباء مظاہرے میں کہا کہ ہم ایرانی یونیورسٹیوں میں فلسطینی طلباء کی آمد کو دل سے خوش آمدید کہتے ہیں۔

ایکنا کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق تہران کی جامعات کے اساتذہ، طلبہ اور عملے کا اجتماع گذشتہ روز سہ پہر، یونیورسٹی آف تہران کے صدر دروازے کے سامنے منعقد ہوا۔ اس اجتماع میں وزیرِ علوم، تحقیقات و ٹیکنالوجی حسین سیمایی‌صراف، حجۃ الاسلام والمسلمین مصطفی رستمی (جو جامعات میں رہبر معظم کے نمائندہ ادارے کے سربراہ ہیں)، یونیورسٹی آف تہران کے صدر اور سربراہی ٹیم، اور تہران کی مختلف جامعات کے اساتذہ، عملے اور طلبہ نے شرکت کی۔

تقریب کے آغاز میں قرآن مجید کی تلاوت کے بعد، حسین سیمایی‌صراف نے کہا: "چند عشروں سے ایک ظالم و جابر صیہونی حکومت بچوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، اور دنیا کے تمام باشعور ادارے اور اقوام اس حکومت کی مذمت کر رہے ہیں، لیکن یہ بدستور اپنے جرائم جاری رکھے ہوئے ہے۔"

 

استقبال دانشگاه‌های ایران از عضویت اساتید و تحصیل دانشجویان فلسطینی

انہوں نے مزید کہا: "ان جرائم کا تسلسل، عالمی برادری کی مذمتوں کے باوجود، اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ انسانی حقوق کے نظام ناکارہ ہو چکے ہیں اور طاقتوروں کے مفادات کی موجودگی میں انسانی اقدار بے معنی ہو گئی ہیں۔ لہٰذا اقوام کو خود مضبوط بننا ہوگا۔"

وزیرِ علوم نے صہیونی حکومت کی طرف سے انجام دیے جانے والے مظالم کو نسل کشی اور بچوں کے قتل جیسے کم ترین جرائم قرار دیا اور کہا: "ان مظالم نے پوری انسانیت کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ شاید یہ پہلی بار ہے کہ امریکہ اور یورپ کے طلبہ ہر ہفتے خود سے اس ظلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔"

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ: "اسرائیل کے خلاف غم و غصے کی لہر پوری دنیا میں پھیل چکی ہے، اور دنیا بھر کے علمی حلقے خود بخود اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ لیکن افسوس، امریکہ جیسا ملک جو آزادی اظہارِ رائے کا دعوے دار ہے، اپنے ہی طلبہ کو اظہارِ رائے پر دباؤ میں لا رہا ہے، ان کو یونیورسٹیوں سے نکال رہا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ: "امریکہ نے یمن پر بھی غیرقانونی حملہ کیا، جس میں امیرکبیر یونیورسٹی کے ایک یمنی طالبعلم اور اس کا خاندان شہید ہو گئے۔"

 

وزارت علوم

 

وزیرِ علوم نے کہا: "غزہ کے عوام کی مزاحمت نے جنگی مشینری کو، جو مکمل طور پر مسلح ہے، گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ درحقیقت نہتے لوگوں کی استقامت نے ایک عالمی طاقت کو تھکا کر رکھ دیا ہے۔"

سیمایی‌صراف نے مزید کہا: "فلسطینی عوام نے اپنی قومی شناخت اور غیرت کو ثابت کیا ہے۔ چاہے وہ غزہ میں ہوں یا دنیا کے کسی اور کونے میں، انہوں نے دکھا دیا ہے کہ وہ ایک زندہ قوم ہیں۔ جبکہ اسرائیل، جو تمام تر جنگی و سیاسی وسائل رکھتا ہے، ایک قوم نہیں بن سکا اور نہ ہی بنے گا۔"

انہوں نے واضح کیا: "چاہے اسرائیل سو بار اقوام متحدہ کا رکن بن جائے، دنیا کی رائے عامہ میں اسے ایک جائز ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہوگا۔ لیکن فلسطینی عوام، جو گزشتہ تقریباً آٹھ دہائیوں سے ظلم و جبر کے سائے میں جی رہے ہیں اور دنیا بھر میں منتشر ہیں، اب بھی ایک زندہ قوم ہیں اور دشمن کی جنگی مشینری پر فتح پائیں گے۔"

انہوں نے آخر میں کہا: "ہم یونیورسٹیوں سے وابستہ افراد پر یہ فریضہ عائد ہوتا ہے کہ ہم اس مظلوم قوم کا ساتھ دیں۔ جو بھی فلسطینی استاد یا طالبعلم ہمارے تعلیمی اداروں میں پڑھنا یا تدریس کرنا چاہے، ہم دل و جان سے ان کا استقبال کریں گے۔"

تقریب کے ایک اور حصے میں شہید بہشتی یونیورسٹی کے سربراہ نے صہیونی حکومت کے مظالم کی مذمت میں خطاب کیا، اور آخر میں اس اجتماع کا اختتامی اعلامیہ پڑھ کر سنایا گیا۔ صہیونی مظالم کی مذمت میں ایک مہم پر دستخط کرنا بھی تقریب کا حصہ تھا۔/

 

4276390

نظرات بینندگان
captcha