قرآن میں مسجدالاقصی کا بیان اس کی اہمیت کی نشانی ہے

IQNA

مسجد جامع الازهر نشست

قرآن میں مسجدالاقصی کا بیان اس کی اہمیت کی نشانی ہے

4:40 - April 17, 2025
خبر کا کوڈ: 3518338
ایکنا: الازھر یونیورسٹی کے سربراہ نے ہفتہ وار نشست میں کہا کہ سورہ اسراء کا آغاز مسجد الاقصی کا زکر سے شروع ہوا ہے جو اسکی اسلامی تشخص کی نشانی ہے۔

ایکنا نیوز- الدستور کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "قرآن میں مسجد الاقصیٰ" کے موضوع پر ایک نشست، جامعہ ازہر کی ہفتہ وار علمی نشستوں کے سلسلے میں، اتوار، 14 اپریل) کو جامع مسجد ازہر میں منعقد ہوئی۔ اس نشست میں جامعہ ازہر کے سابق صدر اور مجمع تحقیقات اسلامی مصر کے رکن ابراہیم الہدهد اور تاریخ کے استاد و عربی زبان کالج کے سابق ڈین صلاح عاشور نے خطاب کیا۔

ابراہیم الہدهد نے اپنے خطاب میں کہا:

"بعض لوگوں کا گمان ہے کہ قرآن میں مسجد الاقصیٰ کا ذکر صرف سورۂ اسراء میں ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قرآن کے کئی مقامات مثلاً سورہ بقرہ، آل عمران، اعراف، قصص، مؤمنون، اور سورہ قاف میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔"

انہوں نے مزید کہا:

"بیت المقدس قیامت کے دن انسانوں کے جمع ہونے کی سرزمین ہے، وہ مقام ہے جہاں لوگ دوبارہ زندہ کیے جائیں گے۔"

الہدهد نے بیان کیا کہ:

"رسول اللہ ﷺ نے مسجد الاقصیٰ کی فضیلت کو اجاگر فرمایا اور وہاں جانے کی ترغیب دی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: 'جو شخص وہاں ایک چراغ روشن کرے، گویا اس نے اس مسجد میں نماز ادا کی۔'"

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ:

"یہ دعویٰ کہ مسجد الاقصیٰ یہودیوں کا قبلہ ہے، سراسر باطل ہے۔ قرآن نے کبھی بھی اس مقام کو یہودیوں سے منسوب نہیں کیا، بلکہ یہ مسلمانوں کا قبلہ، انبیاء کی سرزمین، اور برکت والا مقام ہے جسے اللہ نے برکت دی ہے۔"

نشست کے دوسرے مقرر صلاح عاشور نے مسجد الاقصیٰ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:

"سورۂ اسراء کا آغاز مسجد الاقصیٰ کے ذکر سے ہونا اس مسجد کی عظمت کا واضح قرآنی اشارہ ہے، جو بتاتا ہے کہ یہ مسجد امت مسلمہ کی شناخت کا جزوِ لاینفک ہے۔"

انہوں نے مزید کہا:

"مسجد الاقصیٰ کا ذکر مسجد الحرام کے ساتھ آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان دونوں مساجد کے درمیان روحانی و دینی اخوت قائم ہے۔"

عاشور نے اپنے خطاب کے اختتام پر صہیونی قابضین کی طرف سے مسجد الاقصیٰ کو مسمار کرنے کی کوششوں پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا:

"سلیمان کے معبد کو تلاش کرنے کے بہانے کیے جانے والے اقدامات درحقیقت اس مسجد کو یہودی رنگ دینے، اس کی بے حرمتی اور تخریب کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، حالانکہ یہ خطہ ہمیشہ سے عربوں کی سرزمین رہا ہے۔"

 

4276581

نظرات بینندگان
captcha