ایکنا کے مطابق، غازی خسرو بیگ لائبریری، جو کہ بوسنیا و ہرزیگووینا کے دارالحکومت سرائیوو میں 488 سال سے قائم ہے، سن 1537ء میں غازی خسرو بیگ نے تعمیر کروائی، جو کہ سلطنت عثمانیہ کے سلطان بایزید دوم کے نواسے تھے۔ یہ کتب خانہ بلقان کے خطے کی قدیم ترین لائبریریوں میں شمار ہوتا ہے۔
یہ لائبریری دس ہزار سے زائد نادر مخطوطات کی میزبان ہے جو ترکی، عربی اور فارسی زبانوں میں ہیں اور صدیاں پرانے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے پاس اخبارات اور رسائل کا ایک وافر ذخیرہ بھی موجود ہے۔
بوسنیا کی حالیہ جنگ کے دوران اس ادارے کے شعبہ مشرقیات پر حملہ کیا گیا، اور اس کی لائبریری، جس میں 5,240 نایاب نسخے موجود تھے، آگ میں جل کر خاکستر ہوگئی۔
یہ تاریخی کتب خانہ جو 2018 میں یونیسکو کی عالمی یادداشت کی فہرست میں شامل ہوا، مختلف علمی شعبہ جات مثلاً اسلامیات، طبیعیات، ریاضی، ہندسہ، فلکیات اور طب سے متعلق نایاب نسخے محفوظ رکھتا ہے۔
غازی خسرو بیگ لائبریری میں دو اقسام کے مخطوطات موجود ہیں: پہلی قسم اُن مخطوطات کی ہے جو بوسنیا و ہرزیگووینا کے اُن علما نے تحریر کیے جو بغداد اور قاہرہ کی دینی درسگاہوں سے علومِ شرعیہ حاصل کر کے واپس آئے؛ اور دوسری قسم اُن اسلامی مخطوطات کی ہے جو مکہ، مدینہ، قاہرہ، بغداد اور استنبول سے علما، حجاج اور تاجر اپنے ساتھ لائے اور اس لائبریری میں محفوظ کیے گئے۔
اس لائبریری میں موجود قدیم ترین نسخہ امام محمد غزالی کی کتاب "احیاء علوم الدین" کا مخطوطہ ہے، جو سن 1105ء کا تحریر شدہ ہے۔ یہ نسخہ دنیا کے قدیم ترین خطی نسخوں میں شمار ہوتا ہے جس کی نقل کی گئی ہے۔
غازی خسرو بیگ لائبریری کے پاس قرآنِ مجید کے 20 مخطوطاتی تراجم موجود ہیں، جن میں سے بعض عثمانی-ترکی، فارسی اور بعض بوسنیائی زبانوں میں ہیں۔
ایک رنگین مصحف بھی اس لائبریری میں محفوظ ہے، جو فاضل پاشا شریفاوویچ کی ملکیت تھا (جن کا انتقال 1882ء میں ہوا) اور اسے 1849ء میں ایک داغستانی مہاجر نے تحریر کیا تھا۔ یہ مصحف بوسنیا و ہرزیگووینا کے اہم ثقافتی ذخائر میں شمار ہوتا ہے۔
اس مجموعے میں قدیم ترین قرآنی مخطوطات، ایرانی تذہیب والی منی ایچر تصاویر، عثمانی حکومت کی قانون سازی سے متعلق خطوط، سرکاری مراسلات اور دیگر مکاتیب بھی موجود ہیں۔
اس لائبریری میں محفوظ اہم ترین نسخوں میں سے ایک قرآنِ مجید کا فارسی ترجمے والا مخطوطہ ہے، جس کی تاریخ سترہویں صدی سے تعلق رکھتی ہے۔/